جرمنی کے شہریوں نے اقتصادی بحران اور بڑھتی مہنگائی کا انوکھا حل نکال کر دنیا کو حیران کردیا۔
طبی ماہرین موٹاپے سے بچنے اور وزن میں کمی کے لئے چاکلیٹ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس میں زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں۔
سال دوہزار بائیس کے بعد سے دنیا بھر میں مہنگائی کی لہر آئی جو تاحال جاری ہے، جس نے دنیا کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا اور متوسط افراد کو شدید متاثر کیا ہے۔
ان متاثرہ ممالک میں جرمنی بھی شامل ہیں اقتصادی بحران اور ہوشربا مہنگائی کے باوجود جرمنی میں ہر باشندے نے گزشتہ برس اوسطا قریب دس کلوگرام چاکلیٹس کھائیں اور یوں بحران کا مقابلہ بظاہر چاکلیٹس کھا کر بھی کیا۔
جرمن بون میں قائم مٹھائیاں اور چاکلیٹس تیار کرنے والے ملکی صنعتی شعبے کی نمائندہ تنظیم بی ڈی ایس آئی نے بتایا کہ گزشتہ برس اس انڈسٹری کی مجموعی پیداوار دو ہزار اکیس کے مقابلے میں 1.7 فیصد اضافے کے ساتھ 1.2 ملین ٹن رہی۔ اس دوران ایک برس پہلے کے مقابلے میں زیادہ چاکلیٹس کھائیں گئیں۔
چاکلیٹس اور دیگر میٹھی اشیاء تیار کرنے والے جرمن پیداواری اداروں کی تنظیم کے مطابق ایسٹر کے موقع پر خوشنما پیکنگ والے اور چاکلیٹ کے بنے ہوئے جو خرگوش بڑے شوق سے خریدے، تحفے کے طور پر دیئے اور کھائے جاتے ہیں، گزشتہ برس صرف اندرون ملک ایسے کل 108 ملین ‘چاکلیٹ ریبٹ‘ تیار کیے گئے تھے۔
بی ڈی ایس آئی کے مطابق انیس سو اسی کی دہائی کےآغاز میں جب ماضی کی دونوں جرمن ریاستوں کا اتحاد ابھی عمل میں نہیں آیا تھا، سابقہ مغربی حصے پر مشتمل وفاقی جمہوریہ جرمنی میں عام شہری اوسطا سالانہ صرف 6.5 کلوگرام چاکلیٹس کھاتے تھ جبکہ آج اس فی کس سالانہ اوسط میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سال دو ہزار بائیس میں 6.2 بلین یورو مالیت کی چاکلیٹ خریدی گئیں جبکہ اسی دوران جرمنی سے چاکلیٹس کی دیگر ممالک کو برآمد میں بھی واضح اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔