سفید سونے کی جنگ

دنیا کا نصف سے زیادہ لیتھیئم ارجنٹائن، بولیویا اور چلی میں ہے، جس نے حکومتوں اور سرمایہ کاروں کی ان منڈیوں میں داخل ہونے کی دلچسپی کو جنم دیا ہے‘چین اور امریکہ جیسے ممالک الیکٹرک کاروں کے ذریعے استعمال ہونے والی بیٹریوں کی تیاری کے لئے کلیدی دھات حاصل کرنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے‘ یہ ایک پھیلتی ہوئی مارکیٹ ہے جس میں زیادہ سے زیادہ فریق داخل ہو رہے ہیں‘ لاطینی امریکہ پروگرام کے ڈائریکٹر بینجمن گیڈان نے بی بی سی  کو بتایا بڑی طاقتیں توانائی کی منتقلی کیلئے ضروری معدنیات حاصل کرنے کی خاطر لڑ رہی ہیں اور لاطینی امریکہ ایک اہم میدان جنگ ہے‘چینی کمپنیوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں، خاص طور پر لاطینی امریکہ میں، جہاں دنیا بھر میں دھات کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، نام نہاد سفید سونے کا ذخیرہ کرنے کیلئے جگہوں کی تلاش میں برسوں گزارے ہیں امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق بولیویا 21 ملین ٹن کے معلوم ذخائر کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد ارجنٹائن (19.3 ملین) اور چلی (9.6 ملین)ہے اور میکسیکو کے پاس صرف 1.7 ملین ٹن ہے فہرست میں نویں نمبر پر شمالی امریکہ میں ایک اہم فریق بن گیا ہے، نہ صرف امریکہ اور کینیڈا سے اپنی جغرافیائی قربت کی وجہ سے بلکہ اس وجہ سے کہ یہ ایک پیداواری مرکز بن رہا ہے امریکی سدرن کمانڈ کی سربراہ نے ایوان کی مسلح خدمات کی کمیٹی کے سامنے ایک پریزنٹیشن کے دوران خبردار کیا کہ چین لاطینی امریکہ اور کیریبین میں اپنے اقتصادی، سفارتی، تکنیکی، معلوماتی اور فوجی اثرورسوخ کو بڑھا رہا ہے‘رچرڈسن نے کہا یہ خطہ وسائل سے بھرا ہوا ہے اور میں اس بات سے پریشان ہوں کہ ہمارے مخالفین اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں جب حقیقت میں وہ معدنیات نکال رہے ہیں‘ ارجنٹائن، بولیویا اور چلی پر مشتمل جنوبی امریکا میں موجود لیتھیئم ٹرائینگل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چین کی جارحیت اور لیتھیئم کے ساتھ زمین پر اس کا کھیل بہت جدید اور بہت جارحانہ ہے‘جس طرح امریکہ اور دیگر ممالک اپنی توانائی کی آزادی کے کچھ حصے کو بازیافت کرنے کے اپنے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، اسی طرح چین کی بھی کئی سال سے بشمول لیتھیئم ان معدنیات پر نظر ہے جن کی عالمی تجارت میں سب سے زیادہ خواہش کی جاتی ہے۔قدرتی وسائل کے وزیرنے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کا بعض اہم معدنی وسائل پر غیر ملکی انحصار بہت زیادہ ہے اور ایک بار جب بین الاقوامی صورتحال بدل جائے گی تو یہ یقینی طور پر اقتصادی سلامتی حتیٰ کہ قومی سلامتی کو بھی متاثر کرے گی ایسے میں جب چینی کمپنیاں جنوبی امریکہ میں کان کنی کی بہت بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں، مثلث ممالک مقامی صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سے چینی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی اور سرمایہ سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں‘صرف اس سال کے پہلے تین ماہ میں چینی کمپنیوں نے بولیویا، ارجنٹائن اور چلی میں سرمایہ کاری کے لئے شاندار معاہدے کئے ہیں۔اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک کے مطابق بولیویا میں، چینی کمپنیوں نے تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کے لیتھیئم منصوبوں کے معاہدے کئے‘ارجنٹائن میں، چیری آٹو موبائل کمپنی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کیلئے ایک پلانٹ کی تعمیر میں تقریباً400ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی‘ارجنٹائن اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات لیتھیئم کان کنی میں تیزی سے قریب تر ہو گئے ہیں‘اس تناظر میں امریکہ اور چین کے درمیان تکنیکی اور جغرافیائی سیاسی مسابقت میں لیتھییم ایک بڑھتا ہوا اہم علاقہ ثابت ہو رہا ہے اور چین ایکسلریٹر پر پاؤں رکھ کر جا رہا ہے رواں سال، ژانگ کے اندازے کے مطابق خطے میں معدنی سرمایہ کاری کے لئے ایک اہم سال ثابت ہو رہا ہے۔