سری لنکا کی حکومت چین کو ایک لاکھ بندر فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
سری لنکن وزیرِ زراعت، مہندرا اماراویرا نے اس کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جانور سری لنکا میں عام پائے جاتے ہیں لیکن عالمی یونین برائے تحفظِ فطرت (آئی یو سی این) کے مطابق بقیہ دنیا میں اس بندر کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔
مہندرا نے کہا ہے کہ چین میں 1000 چڑیا گھروں کے لیے یہ بندر فروخت کئےجائیں گے اور اس ضمن میں ایک کمیٹی بنادی گئی ہے۔ سری لنکا کا مؤقف ہے کہ بندروں کی بڑھتی ہوئی آبادی نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچارہی ہے بلکہ وہ انساںوں پر حملے بھی کررہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سری لنکا نے کئی جانوروں کو حفاظتی فہرست سے خارج کردیا ہے جن میں تین اقسام کے بندر، مور اور جنگلی خنزیرشامل ہیں۔ اب کسان اپنے تحفظ کے لیے انہیں مارسکتے ہیں۔
دوسری جانب سری لنکا میں جانوروں کے تحفظ کی تنظیموں نے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 40 برس سے بندروں کا سروے نہیں کیا گیا۔ کوئی نہیں جانتا کہ ان کی اصل تعداد کتنی ہے۔ سب سے پہلے اس کا تعین کرنا ضروری ہے۔
تنظیموں کا کہنا ہے کہ شاید ان بندروں کو گوشت، طبی تحقیق اور دیگر امور میں استعمال کیا جاسکتا ہے جو کسی طرح بھی درست عمل نہیں۔