واشنگٹن: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اینٹی بایوٹکس ادویہ اگر ڈرپ یا انجیکشن سے دینے کی بجائے کھلائی جائیں تو اس سے مریضوں کو ہسپتال میں رکنے کا وقفہ کم کیا جاسکتا ہے، مریض تیزی سے تندرست ہوسکتا ہے اور ہسپتال کا خرچ کم کیا جاسکتا ہے۔
بالخصوص نمونیا کے مریض اگر انجیکشن کی بجائے اینٹی بایوٹکس ادویہ کھائیں تو وہ نہ صرف تیزی سے ٹھیک ہوسکتے ہیں بلکہ اضافی اخراجات بھی کم کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں انفیکشیئس ڈیزیزز سوسائٹی آف امریکا (آئی ڈی ایس اے) نے بڑے پیمانے پر مطالعہ کرکے یہ بات کہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حقیقت کے باوجود لوگ اینٹی بایوٹکس کھانے کی بجائے اس کا ٹیکہ لگوانے میں زیادہ دلچسپی لیتےہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر ڈرپ یا ٹیکے کی بجائے ایںٹی بایوٹکس کھانے سے بہت دیر تک ان ادویہ کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔
اس ضمن میں 2010 سے 2015 تک امریکا بھر کے 642 ہسپتالوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جن مریضوں نے مرض کی تشخیص سے تین دن کے اندر اندر منہ سے ادویہ کھانا شروع کیں انہیں جلد عمل کرنے والےمریضوں میں شامل کیا گیا۔
اس طرح دیر سے رجوع کرنے والے مریضوں کی صحت، ہسپتال میں رہنے کے دورانیے ، آئی سی یو میں پہنچنے کے واقعات اور اموات کا بھی بغور جائزہ لیا گیا۔
اس سے صاف معلوم ہوا کہ منہ سے اینٹی بایوٹکس کھانے والے افراد جلدی تندرست ہوئے اور ہسپتال سے اپنے گھر بھی جلد ہی روانہ ہوئے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بالخصوص نمونیا کے مریضوں کے لیے نیا ضابطہ متعارف کیا جائے کہ وہ اینٹی بایوٹکس لگوانے کی بجائے
کھانے کی جانب راغب ہوں۔