امریکی ماہرین نے ایک ایسا پیوند (پیچ) بنایا ہے جو سوئی کی بجائے الٹراساؤنڈ اور بلبلوں کے ذریعے کسی تکلیف کے بغیر بدن میں دوا داخل کرسکتا ہے۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے جو پیوند بنایا ہے اسے ’کنفرمل الٹراساؤنڈ سنوفوریسس پیچ (سی یو ایس پی) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹیٹو کی طرح جلد پر چپک جاتا ہے۔ اس کے بعد الٹراساؤنڈ کے جھماکے خارج کرتا ہے جس سے جلد کے پور کھلتے ہیں اور اس سے دوا جلد کے اندر داخل کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔
پیوند میں چار ٹرانسڈیوسر لگے ہیں جو تانبے کی باریک تاروں میں برقی رو سے کام کرتےہیں۔ ہرٹرانسڈیوسر میں ایک جوف کے اندر دوا بھری ہوتی ہے۔ جسے ہی وہاں بجلی پہنچتی ہے تو ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور مائع میں بلبلے بننے لگتے ہیں۔ اس سے مائع کی بوچھاڑ بنتی ہے جو جلد سے گزرجاتی ہے اور دوا بدن کے اندر داخل ہوجاتی ہے۔
پیوند کو جلد سے چپکانے کے لیے ہائیڈروجِل لگایا گیا ہے۔ اسے بنانے کے بعد سب سے پہلے خنزیر کی کھال پر آزمایا گیا ہے اور وٹامن بی کی ایک قسم کو بدن میں داخل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ اس طرح دوا کو 26 گنا بہتری سے بدن میں داخل کیا گیا۔ اس عمل میں الٹراساؤنڈ کو استعمال کیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق جلد کے سرطان، جلنے اور جلد کے دیگرعارضوں میں اسے کامیابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ جلد کی جھریاں دور کرنے کی ادویہ بھی اس سے آزمائی جاسکتی ہیں۔
تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی دور ہے۔