ایک طرف اگر عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عوامل نے روئے زمین پر زندگی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے تو دوسری طرف عالمی طاقتیں امن اور ماحول کی بجائے جنگوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مصروف ہیں، دیکھا جائے توجنگوں، جنگی تیاریوں، ہتھیاروں اوردفاعی پالیسیوں نے انسانوں اور ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نقصان اتنا شدید ہے کہ شاید اب اس کا ازالہ نہ کیا جاسکے لیکن کئی دوسرے ماہرین کے خیال میں اس نقصان کا ازالہ اب بھی کیا جا سکتا ہے۔ کچھ اندازوں کے مطابق اگر ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ماحول دوست پالیسیوں اور ان کے نفاذ میں کی جائے، تو ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ تاہم کچھ دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ اتنا سنگین ہو گیا ہے کہ اس کے لئے بہت وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری چاہئے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ماحولیات کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے 2050 تک دنیا کو کم ازکم آٹھ اعشاریہ ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے لئے سالانہ سرمایہ کاری کا حجم 536 بلین ڈالر کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ دنیا میں اس وقت ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے لئے مجموعی طور پر 133 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔کچھ ناقدین کے خیال میں یہ بہت بڑی رقم ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے میں جب جنگیں ماحولیات کا جنازہ نکال رہی ہیں، انسانی معاشروں کو تباہی سے دوچار کر رہی ہیں۔ لیکن پھر بھی عالمی سطح پر اس ضمن میں اوسطا اًٹھارہ سو بلین ڈالر سالانہ خرچ کیے جارہے ہیں۔ صرف امریکہ نے 1946 سے لے کر 1996 تک سولہ ٹریلین ڈالر سے زیادہ رقم ہتھیاروں اور دفاعی اخراجات پر خرچ کی ہے۔ ان اخراجات میں سے پانچ ٹریلین ڈالر سے زیادہ صرف جوہری ہتھیارں کی تیاری اور تجربات پر خرچ کیے گئے۔ یہ صورتحال ماحولیات کے لیے انتہائی زہر آلود اور مضر ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اربوں ڈالر خرچ کر کے ایک خلائی فوج تشکیل دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ دوسرے دفاعی اداروں کے اخراجات اس سے ہٹ کر ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے صرف عراق اور افغانستان کی جنگوں پر آٹھ ٹریلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ ماحولیاتی تباہی ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے، اس کے باوجود امریکہ کا دفاعی بجٹ ایک ہزار ارب ڈالر کے قریب ہے۔ برطانیہ کئی بلین ڈالر جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے پر لگانا چاہتا ہے۔ بھارت آنے والے برسوں میں دو سو بلین ڈالر سے زیادہ اپنے ہتھیاروں کو جدید بنانے کے لئے خرچ کرنا چاہتا ہے۔ پہلے مرحلے میں میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کسی بھی طرح جنگوں اور طاقت کے استعمال کو روکیں۔ اقوام متحدہ کے اصول اس حوالے سے بہت واضح ہیں کہ جنگ کی دھمکی دینا، طاقت کا استعمال کرنا یا جارحیت کا ارتکاب کرکے جنگ مسلط کرنا، بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ اگر دنیا کو مزید تباہی سے بچانا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ان اصولوں اور ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے۔ اس وقت عالمی سطح پر جن بڑے خطرات کا سامنا ہے ان میں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی دونوں سرفہرست ہیں اور ساتھ ہی ان دونوں عوامل کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ بھی وہ عنصر ہے جس میں روئے زمین پر بسنے والوں کے لئے خطرات میں اضافہ کیا ہے سال گزشتہ کو تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جا سکتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال اس سے بھی زیادہ گرمی پڑ سکتی ہے اور 2023 سابقہ ریکارڈ توڑنے والا سال ثابت ہو سکتا ہے۔ قطب شمالی اور جنوبی سمیت دنیا میں جہاں بھی گلیشیئر موجود ہیں وہ تیزی سے پگھلتے جا رہے ہیں جس سے ایک طرف سیلابوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے تو دوسری طرف گلیشیئر کے خاتمے سے مستقبل میں پانی کی کمی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کے اکثر ممالک میں دریا ان گلیشئر سے نکلتے ہیں اور ایک وسیع خطے میں زندگی کا باعث بنتے ہیں۔