درجہ حرارت اورشمسی توانائی میں اضافہ

موسمیاتی تبدیلی نے جہاں دنیا کے مختلف حصوں میں کئی حوالوں سے مسائل کو جنم دیا ہے وہاں کچھ مثبت تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں اور ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یورپ میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد شمسی توانائی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا جو ماحول دوست توانائی کو فروغ دینے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہے۔ گزشتہ برس براعظم یورپ میں اوسط سے 130 گھنٹے زیادہ دھوپ ریکارڈ کی گئی۔یورپی باشندے ہر آنے والے سال دھوپ کی زیادہ تمازت دیکھ رہے ہیں۔ یہ  ایک ایسا رجحان ہے، جس کی وجہ سے 2022  کو یورپی براعظم کا دوسرا گرم ترین سال قرار دیا گیا۔ ایک جانب اس صورتحال کا مطلب خشک سالی، جنگلات کی آگ اور صحت کے لیے خطرناک گرمی کی شدت کا بڑھتا ہوا خطرہ ہے تو دوسری جانب اس نے خطے کے ممالک کے لیے قابل تجدید توانائی کے لیے نئے امکانات بھی کھولے ہیں۔یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس  کی سالانہ یورپی سٹیٹ آف دی کلائمیٹ رپورٹ  میں 2022 کو گرین ہاؤس گیس کے ارتکاز، درجہ حرارت کی انتہا، جنگلاتی آگ اور بارش کے لحاظ سے ایک اور ریکارڈ توڑ سال قرار دیاگیا ہے جس نے  براعظم یورپ کے ماحولیاتی نظام اور کمیونٹی دونوں پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔رواں ماہ شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوا کہ پورے یورپ میں شمسی تابکاری چالیس سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر تھی، جو کئی دہائیوں کے دوران سورج کی روشنی کے اوقات میں مسلسل اضافے اور بادلوں کے احاطہ میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔گزشتہ برس براعظم یورپ میں اوسط سے 130 گھنٹے زیادہ دھوپ ریکارڈ کی گئی۔  یہ اضافہ بنیادی طور پر جنوری اور جولائی کے درمیان ریکارڈ کیا گیا، جب یورپ کے بڑے حصے ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ماحولیاتی دباؤکے نظام میں پھنس  رہے۔یورپ کے کچھ ممالک بشمول جرمنی، فرانس، بیلجیم، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا اور جنوب مشرقی یورپ کے کچھ حصوں میں موسمیاتی حدت میں بڑا اضافہ دیکھا گیا، جس نے ان علاقوں کو عام طور پر جنوبی سپین میں پائے جانے والے گرم موسم کے برابر لا کھڑا کیا۔ زیادہ دھوپ کا مطلب یہ ہے کہ ممکنہ شمسی فوٹو وولٹک پاور جنریشن، کوپرنیکس کے مطابق  یورپ کے بیشتر حصوں میں شمسی توانائی کی پیداوار معمول سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ جس نے گزشتہ سال 6 فیصد جبکہ یورپی یونین کے بجلی کی ضروریات کا 7.3 فیصد حصہ بنایا تھا۔موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سورج کی تمازت میں اضافے نے جرمنی ور اسپین کے علاوہ مزید ممالک کو شمسی توانائی کے حصول کی طرف راغب کیا ہے۔انڈسٹری گروپ سولر پاور یورپ کی دسمبر کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے 2022 میں 41.4 گیگا واٹ نئے سولر انفراسٹرکچر کو گرڈ میں شامل کیا، یہ مقدار  دو سال قبل اس کی تنصیب کے مقابلے میں دگنی تھی۔ سولر پاور یورپ  کے مطابق پچھلا سال شمسی توانائی کے لیے ایک اور ریکارڈ سال تھا۔ تاہم رپورٹ کے مطابق لوگوں کو سسٹم آپریٹرز پر اعتماد اور نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میں شمسی توانائی کی پیداوار کے تمام ضمنی فوائد کو سمجھنا بھی شامل ہے، خاص طور پر جب بات کاشتکاری کی ہو۔