خاردار درخت کے زہر کو درد کش ادویات بنانے کا طریقہ کار وضع

برسبین: سائنس دانوں نے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کی مدد سے انتہائی تکلیف کا سبب بننے والے آسٹریلوی خاردار درخت کے زہر کو نئی درد کش ادویات بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کی اِیرینا ویٹر سمیت دیگر محققین نے جِمپی درخت میں موجود زہر کا مطالعہ کیا جس میں یہ جاننے کی کوشش کی ہفتوں تک رہنے والے شدید درد کا کیا سبب ہوتا ہے۔

ڈاکٹر اِیرینا ویٹر کا کہنا تھا کہ یہ زہر جس طرح درد کا سبب بنتا ہے وہ ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

ماضی کے مطالعوں میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا تھا کہ جِمپیٹائڈز نامی یہ زہر درخت کے پتوں پرموجود باریک خار سے جسم میں داخل ہونے کے بعد اعصاب کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درخت میں موجود اس زہر کا سانچہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا مخروطی گھونگھوں اور مکڑیوں میں ہوتا ہے لیکن یہ مشابہت اتنی ہی ہے۔

متعدد زہر حسی اعصابی خلیوں میں سوڈیم کے چینلزکو براہ راست گھیر کر تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ جبکہ محققین نے مطالعے میں دیکھا جکہ جِمپیٹائڈز کو اس گھیراؤ کے لیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر ویٹر نے بتایا کہ اس زہر کو TMEM233 نامی ایک ساتھی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ اپنا اثر دِکھا سکے اور اس کی غیر موجودگی میں یہ زہر بے اثر ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک غیر متوقع دریافت تھی اور ایسا پہلی بار دیکھا گیا کہ سوڈیم چینلز کو متاثر کرنے کے لیے زہر کو کسی مدد کی ضرورت تھی۔