پلاسٹک کے ذرات خون اور دماغ تک پہنچ سکتے ہیں،ماہرین کا انتباہ

ویانا:ماہرین نے چوہوں پر تجربات سے خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک کے ذرات ماں کے دودھ، خون اور دماغ تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق جامعہ ویانا کے محققین نے چوہوں کے تجربات کے بعد کہا کہ عین یہی معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے پلاسٹک کے خردبینی ذرات والا پانی چوہوں کو پلایا اور نوٹ کیا کہ دو گھنٹے میں پلاسٹک ان کے دماغ تک جاپہنچا۔

دماغ میں جانے کے بعد پلاسٹک کے ذرات اندرونی جلن (انفلیمیشن)اعصابی منفی کیفیات اوریہاں تک کہ الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی خطرناک بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

 ویانا یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں لیوکاس کینر کے مطابق اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن چوہوں پر منفی اثرات خود انسانوں پر بھی ہوسکتے ہیں۔ 

 ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیاں ہوں یا بوتلیں ان سے باریک ذرات نکل کر مٹی اور پانی میں مل رہے ہیں اور یوں ہم انسان روزانہ ہی پلاسٹک نگل رہے ہیں۔

پلاسٹک کے ذرات اب خواتین کے دودھ، انسانی خون  اور آنول نال میں بھی دریافت ہوچکے ہیں۔
6542