بلاشبہ یہ جادوئی ڈبہ آج ہمیں پوری طرح سے جکڑے ہوئے ہے ہماری نئی نسل سکرین کی قیدی بنتی جارہی ہے جب سے موبائل فون متعارف ہوئے اور اس کے بعدجب سے اس میں نئے نئے فیچرز آئے ہیں تب سے سماجی اقدار میں بھی تیزی سے تبدیلی محسوس کی جانے لگی ہے‘ ان دنوں یہ حقیقت ہے کہ تیز رفتار زندگی موبائل فون کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ یہ کارآمد ہے مگر اس نے نیند، چین، سکون اورباہمی میل جیل کا خاتمہ کیا ہے۔ یہ میلوں دور سے کسی عزیز کے لئے رابطہ کی کنجی ہے تو قریب بیٹھے اپنوں سے دوری کا سبب بھی ہے۔ اسے وقت کی بے قدری کا سامان بھی کہا جاسکتا ہے اگر استعمال میں اعتدال نہ ہو یہ حقیقت ہے کہ موبائل فون کی دین ہے کہ ہم گھر میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن گئے ہیں پہلے گھر میں اکٹھے ہوکر بحث مباحثہ ہوتے تھے،گپ شپ چلتی تھی جس سے باہمی محبت میں اضافہ ہوتاتھا پھر یہ جادوئی ڈبہ ہماری زندگیوں میں در آیا اور ہمیں ایک چھت تلے ہی ایک دوسرے سے دور کرتا چلاگیا گزرتے وقت کے ساتھ بنی نوع انسان نے ترقی کے کئی زینے طے کئے ہیں۔ اس کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت انٹرنیٹ ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جدید دور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اسکول سے لیکر ملازمت تک، تفریح سے لیکر آرام تک، آج ہر چیز کیلئے ہم ڈیجیٹل آلات پر منحصر ہوگئے ہیں۔ اسی دور کی ایجاد ڈیجیٹل اسکرین ہے۔ پہلے پہل بچوں کی رسائی کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن تک تھی پھر دھیرے دھیرے ان کی جگہ موبائل نے اختیار کرلی۔ موبائل اور انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ جدید دور کی اہم ضرورت ہے۔ اس کا استعمال زندگی کے ہر شعبے کیلئے انتہائی اہم ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق، جسم اور دماغ کو صحت مند رکھنے کیلئے کبھی کبھی اس سے دوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، جدید ٹیکنالوجی کا ہماری صحت سے گہرا رشتہ ہے۔ یہ ہماری صلاحیت، نیند اور ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے پہلے پہل موبائل کسی سے بات چیت کرنے یا پیغام بھیجنے کی حد تک استعمال ہوتا تھا لیکن آہستہ آہستہ اس میں پوری دنیا سمٹ گئی۔ موبائل فون کے بے شمار فائدے ہیں۔ اس کی بدولت آپ نہ صرف میلوں دور بیٹھے عزیزوں کی خیریت معلوم کرسکتے ہیں بلکہ ویڈیو کال کی مدد سے انہیں دیکھ بھی سکتے ہیں۔ موبائل فون کی اسکرین پر انگلیاں ٹچ کرنے سے کچھ منٹ ہی میں دنیا جہان کی معلومات اسکرین پر نمودار ہو جاتی ہیں۔ اس جادوئی ڈبے کی بدولت پوری دنیا کی کاروباری معلومات اور موسمی کیفیات کے ساتھ ساتھ شیئر مارکیٹ کا حال معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ طالب علموں کو پڑھائی میں مدد ملتی ہے۔ عورتیں اس کے ذریعہ نت نئے پکوان بنانا سیکھتی ہیں۔ بچے اس پر گیمز کھیلتے ہیں۔ غرض یہ کہ اب ٹی وی، کتاب، خط اور کیلکولیٹر وغیرہ کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ یہ سارے کام موبائل فون ہی کر لیتا ہے۔ تحقیق کاروں نے زیادہ تر جدید اسمارٹ فونز میں وائبریشن کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے گوگل میپس کی طرح ڈیجیٹل نقشہ تیار کیا ہے جن پر ایسے Taxture بن جاتے ہیں جنہیں نابینا افراد اپنی انگلیوں سے محسوس کرسکتے اور اپنے ماحول کے مطابق راستوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ غرض یہ کہ موبائل نئے دور کی ایک ضرورت ہے اور ضرورت کے آگے انسان بے بس ہے۔ کوئی چیز ضرورت بن جائے تو اس کے بغیر گزارا کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ تیز رفتار زندگی موبائل فون کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ یقیناً موبائل فون کی وجہ سے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں‘ لیکن جہاں یہ سہولیات کا دریچہ ہے وہاں یہ مشکلات اور مسائل کا منبع بھی ہے۔ جہاں مہینوں کا کام منٹوں میں حل ہوجاتا ہے وہیں اس نے نیند، چین، سکون اور آرام کا خاتمہ کیا ہے۔ جہاں وقت کی بچت ہوتی ہے وہیں یہ وقت کی بے قدری کا سامان ہے۔ اخلاقی اور تہذیبی قدروں کو اس نے پامال کیا ہے‘جہاں یہ تجارتی ترقی کا ذریعہ ہے وہیں اخلاقی پستی کا ذریعہ بھی ہے۔ آج کے جدید دور میں موبائل فون جہاں بنیادی ضرورت ہے تو وہیں یہ بدنامی، ذلت اور رسوائی کی گہری کھائی ہے۔ جہاں یہ ہمیں ترقی کی منازل طے کرواتا ہے وہاں جب ہم اس کے جال میں پھنس جائیں تو یہ ہماری اخلاقی گراوٹ کا ذریعہ بن جاتا ہے غرض یہ کہ جس طرح سکے کے دو رخ ہوتے ہیں اسی مانند انٹرنیٹ کے دو پہلو ہیں۔ انسانوں نے بظاہر سائنس و ٹیکنالوجی میں اپنا لوہا منوا لیا مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کا اخلاقی معیار گھٹتا ہی چلا جا رہا ہے۔ موبائل کا لامحدود استعمال کئی سماجی و ثقافتی برائیوں کا سبب بن رہا ہے‘ اس کی بدولت ہم زندگی کی فطری اور حقیقی خوشیوں سے بہت دور صرف تنہائی کا شکار ہو کر اسکرین پر محبتیں اور رشتے ڈھونڈتے رہ گئے ہیں۔ ہم گھر میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن گئے ہیں اوریہ اس کا سب سے منفی پہلو ہے ایک ہی چھت تلے رہتے ہوئے جب باہمی ربط ضبط کم ہوتا چلاجائے تو مزاج شناسی کی حس کمزور ہونے سے ایک دوسرے کے دکھ درد اور موڈ کااندازہ ہی نہیں لگایاجاسکتا جس سے پھر رشتوں میں دراڑ آنے لگتی ہے ایک ہی گھر میں بڑھتی اجنبیت نے آج ان گنت مسائل کوجنم دیا ہے والدین اوربچوں کے ساتھ ساتھ بہن بھائیوں میں بھی دوریاں بڑھتی جارہی ہیں یہ ہمارے خاندانی نظام پر اب تک کاسب سے خطرناک حملہ ہے یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی چیز بذاتِ خود بری نہیں ہوتی مگر اس چیز کا غلط وقت، غلط جگہ اور غلط استعمال اسے برا بنا دیتا ہے مگر بعض چیزوں میں برائی کا اثر اتنا راسخ ہوتا ہے کہ ان میں ہمارے لئے اچھائی بالکل ہی ختم ہو جاتی ہے اوریہ جادوئی ڈبہ اس کاسب سے بڑا ثبوت ہے۔