موسم گرما کی شدت میں مسلسل اضافے کے باعث اب ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے۔
مگر اب بھی گرمی سے تحفظ کے لیے زیادہ تر پنکھوں کو ہی ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ اے سی کے استعمال سے بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
چھتوں پر لگائے جانے والے پنکھے یا سیلنگ فین اس حوالے سے بہترین سمجھ جاتے ہیں۔
19 ویں صدی میں ایجاد ہونے والے پنکھے اب بھی گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
مگر بہت کم افراد کو ان پنکھوں کی ایک ٹِرک کا علم ہے جو ان کے استعمال کو زیادہ مؤثر بنا دیتی ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ گرمیوں میں ٹھنڈی ہوا پھینکنے والے ان پنکھوں کو سرد موسم میں گرم ہوا کے حصول کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جی ہاں پنکھوں کے پروں کے گھومنے کا رخ اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
گرم موسم میں پنکھوں کو کاؤنٹر کلاک وائز گھمانا چاہیے یعنی بائیں سے دائیں۔
ایسا کرنے سے پنکھا ٹھنڈی ہوا کو آپ کی جانب پھینکتا ہے۔
اس کے برعکس سردیوں میں کلاک وائز یعنی دائیں سے بائیں جانب پنکھے کے پروں کو کم رفتار سے چلایا جائے تو وہ کچھ حد تک گرم ہوا آپ کی جانب پھینکتا ہے۔
مگر اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کمرے میں حرارت کے لیے کسی ہیٹر یا ایسے ہی کسی نظام کا استعمال ہو رہا ہو۔
واضح رہے کہ دونوں طریقوں سے کمرے کے درجہ حرارت میں کوئی تبدیلی نہیں آتی بلکہ ہوا پھینکنے کا طریقہ کار آپ کو ٹھنڈک یا گرمائش کا احساس دلاتا ہے۔
تو پنکھے کے گھومنے کا انداز کیسے بدلیں؟
لگ بھگ ہر سیلنگ فین کے موٹر والے حصے میں ایک سوئچ موجود ہوتا ہے جس سے اسے کاؤنٹر کلاک وائز (یہ اسٹینڈرڈ سیٹنگ ہوتی ہے) سے کلاک وائز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
بعد میں اسے دوبارہ کاؤنٹر کلاک وائز کرنا ہو تو بھی اسی بٹن سے مدد لی جا سکتی ہے۔
ویسے اب تو ایسے پنکھے بھی بن رہے ہیں جن کے پروں کے گھومنے کا رخ وال پینل سے بدلنا ممکن ہے۔
اگر وال پینل میں یہ آپشن نہ ہو تو پھر وہی موٹر کے پاس موجود سوئچ سے اس کا رخ بدلنا ممکن ہے۔
عموماً یہ بٹن پنکھے کے پروں کے اوپر لگی موٹر میں کہیں موجود ہوتا ہے۔
البتہ پرانے پنکھوں میں ہو سکتا ہے کہ یہ بٹن موجود نہ ہو۔