جاپانی سائنسدانوں نے خوابوں کو ریکارڈ کرنے اور بعد میں متعلقہ تصاویریا ویڈیوز میں تبدیل کرنے کے لیے ایم آر آئی مشین ٹیکنالوجی (میگنیٹک ریزوننس امیجنگ) کا استعمال کیا ہے، تاکہ خوابوں کو دوبارہ دیکھا جا سکے۔
ایم آر آئی مشین جو عام طور پر دماغ پر پہنچنے والے نقصانات، فالج، کینسر، ریڑھ کی ہڈی، آنکھ یا دیگر چوٹوں کے معاملات میں پورے جسم کا معائنہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ جو انسانی جسم میں جھانکنے کے لیے مضبوط مقناطیس کے استعمال کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ایک طاقتور مقناطیسی میدان اور ریڈیو فریکوئنسی کرنٹ پیدا کرتی ہے۔
جب مقناطیسی فیلڈ کا اطلاق ہوتا ہے تو جسم میں موجود پروٹون انہیں اپنی سمت میں سیدھ میں لاتے ہیں۔ ریڈیو فریکونسی کرنٹ پر پروٹون توازن سے باہر گھومتے ہیں اور توانائی کو جاری کرتے ہیں جو مشین میں نصب سینسر کے ذریعہ ریکارڈ کی جاتی ہے۔ ریکارڈ شدہ توانائی کو تصویر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایم آر آئی مشین کی اسی خوبی کو اب سائنسدان انسان کے سوتے میں دیکھے گئے خواب کے بارے میں جاننے اور اس کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یہ مشین سوئے ہوئے شخص کے دماغ کی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرتی ہے اور اس سے حاصل کردہ ڈیٹا کو ان نظاموں میں مربوط الگورتھم کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے جو خواب کی تشکیل نو کرتے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے تجربات کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے حاصل کردہ نتائج کی درستگی صرف 60 فیصد ہے تاہم اس حوالے سے کیے گئے تجربات میں ہونے والی اس پیش رفت کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اسے دماغ کے ان سرکٹس تک استعمال کیا جا سکتاہے جو اب تک سمجھ نہیں آئے ہیں۔