ماحولیاتی خطرہ ہونے کے باوجود‘ پولی تھین بیگز کا استعمال نہ صرف جاری بلکہ پہلے سے زیادہ بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہا ہے۔ پلاسٹک شاپنگ بیگز کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے جہاں ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں وہیں نکاسیئ آب کا نظام (سیوریج سسٹم) کی صلاحیت و استعداد بھی کم ہو رہی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے وزارت ِموسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ پلاسٹک شاپنگ بیگز بنانے والی تمام فیکٹریوں کو سربمہر (سیل) کر دے اور اُن تمام کاروباری و صنعتی اداروں (دکانوں اور فیکٹریوں) کی فہرستیں فراہم کی جائیں جنہیں حالیہ چند مہینوں یا ماضی میں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سزائیں دی گئی ہیں۔ یہ احکامات اِس لئے صادر کئے گئے ہیں کیونکہ ماحولیاتی قوانین اور اِن کی روشنی میں ذیلی قواعد بنائے تو گئے ہیں لیکن اُن پر خاطرخواہ عمل درآمد نہیں کیا جا رہا اور شاپنگ بیگز استعمال کرنے پر تو معمولی جرمانوں کئے جاتے ہیں لیکن اِن کی تیاری کے مراکز (صنعتوں) پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا اور نہ ہی پلاسٹک شاپنگ بیگز و دیگر مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر عملاً پابندی عائد کی جاتی ہے۔پلاسٹک کے تھیلے نکاسیئ آب (سیوریج) کو روکتے ہیں جس کے نتیجے میں مون سون کے موسم کے دوران شہروں و دیہی علاقوں کے نشینی علاقوں میں پانی کھڑا ہو کر تالاب کا منظر پیش کرتا ہے اور اِس کی وجہ سے آمدروفت میں مشکلات کے علاؤہ شہری ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔ بارش کا پانی سڑکوں پر کھڑا رہنے سے بنیادی تعمیراتی ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے۔ ماضی میں بھی پلاسٹک پر پابندی کی کوششوں کا خاطرخواہ نتیجہ نہیں نکلا لیکن اس مرتبہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) سے کہا گیا ہے کہ وہ کم سے کم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو ’پولی تھین بیگز‘ سے مکمل پاک کرنے کے لئے کاروائی کرے اور پلاسٹک شاپنگ بیگز بنانے‘ فروخت کرنے اور اِنہیں استعمال کرنے والوں کے خلاف حسب قانون و قواعد سخت کاروائی کی جائے۔ درحقیقت قوانین و قواعد اور حکمت عملیوں (پالیسیوں) پر ناقص عمل درآمد‘ دانستہ غفلت (تجاہل عارفانہ) اور تحفظ ماحول کے حوالے سے شعور و آگاہی کے فقدان کی وجہ سے پلاسٹک شاپنگ بیگز کے خلاف مہمات میں ناکامی ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی خطرات اور پابندی کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے والی ’تشہیری مہم (میڈیا کمپیئن)‘ عوام کو پولی تھین بیگز چھوڑنے اور اِس کے متبادل ماحول دوست (کاغذ کی بنے ہوئے) تھیلوں کے استعمال یا دوبارہ قابل استعمال کپڑے کے تھیلوں کے استعمال کی ترغیب دے سکتے ہیں۔ خوردہ فروشوں اور سپر مارکیٹ مالکان کو اِس ماحول دوست کوشش میں اسٹیک ہولڈر بنانے سے نہ صرف پلاسٹک بیگز کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ صارفین کو زیادہ پائیدار اور ماحول دوست طور طریقوں سے بھی متعارف کرایا جاسکتا ہے۔ پولی تھین کے استعمال پر عائد پابندی سے پلاسٹک بیگ بنانے والے کاروباری ادارے ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں جنہیں اپنے ذریعہ معاش کے ختم ہونے جیسے خطرے کا سامنا ہے لیکن متبادل حکمت عملی کی جانب راغب کر کے اِن کاروباری طبقات کو ماحول دوست متبادلات سے متعارف و روشناس کیا جا سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فی الوقت پولی تھین کے استعمال پر پابندی صرف دارالحکومت اسلام تک محدود رکھی گئی ہے تو اِس کا اطلاق ملک کے دیگر سبھی حصوں میں بھی بیک وقت اور یکساں (خلوص نیت سے) نہیں ہونا چاہئے کیونکہ پلاسٹک آلودگی صرف وفاقی دارالحکومت ہی کا نہیں بلکہ ملک گیر مسئلہ ہے۔ متعلقہ حکام کو پلاسٹک کے فضلے میں مسلسل اضافے کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئے اِس کے باعث بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل پر نظر رکھنی چاہئے جس کے لئے ملک گیر سطح پر پلاسٹک شاپنگ بیگز کی خوردہ فروشی پر جرمانہ اور پولی تھین بیگز خریدنے والے گاہکوں پر ’اضافی چارجز‘ عائد کرنے چاہئیں۔