پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ شیئر کر دی گئیں۔
آئی ایم ایف سے ایف بی آر کے اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم اہداف کی تجاویز شیئر کی گئی ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ کا جائزہ لے کر وزارتِ خزانہ حکام سے بجٹ پر بات چیت کرے گا۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک کے حکام سے آئندہ مالی سال کے لیے فنانسنگ پر بھی بات چیت جاری ہے، وزارتِ خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے قبل معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان 30 جون سے پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مکمل کرنا چاہتا ہے، موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لیے مذاکرات چاہتا ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے شیئر کیا گیا کہ آئندہ بجٹ میں قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار ارب تک مختص کرنے کی تجویز ہے، دفاعی اخراجات 1.7 ٹریلین سے زائد رکھنے کا تخمینہ ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے نان ٹیکس آمدن کے ذریعے 2.5 ٹریلین روپے اکٹھے کرنے کی تجویز شیئر کی گئی، آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے منافع سے 9 سو ارب، پی ڈی ایل سے 750 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈیز کی مد میں 1.3 ٹریلین مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ منظوری کے لیے فوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کو بھیجا جائے۔
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ مکمل ہوتے ہی دسویں اور گیارہویں جائزے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات بہت اچھے ہوتے ہیں، تاہم خط و کتابت کے وقت آئی ایم ایف کا رویہ بدل جاتا ہے۔