بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں گردشی قرضے میں اضافے کا باعث قرار

بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں گردشی قرضوں میں اضافے کا باعث قرار دیدی گئیں۔ نیپرا کی دستاویز میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کے باعث سرکلر ڈیٹ بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے۔ دستاویز کے مطابق صارفین کو کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں 17 روپے فی یونٹ ادا کرنے پڑے۔

گردشی قرض میں اضافے کی بڑی وجہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ہیں، نیپرا نے پاور سیکٹر میں خرابیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ نیپرا کے  مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کے باعث سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا، نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2024ء میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے۔

نیپرا دستاویز کے مطابق جون تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار 393 ارب روپے تک پہنچ گیا، گردشی قرضے میں بجلی نادہندگان کے 900 ارب روپے شامل ہیں، گزشتہ سال بجلی کے ترسیلی نقصانات 18 فیصد سے زیادہ رہے، ترسیلی نقصانات کے باعث گردشتی قرضوں میں 276 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صارفین سے کم وصولی گردشی قرض میں 314 ارب روپے اضافے کی وجہ بنی، حکومتوں کی سبسڈی نے بھی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا، وفاق اور پنجاب نے کمپنیوں کو سبسڈی کی رقم بھی بروقت ادا نہیں کی۔

نیپرا دستاویز کے مطابق 2024ء میں سولر صارفین میں بڑا اضافہ ہوا، جن کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار ہوگئی، سولر نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2 ہزار 200 میگاواٹ تک جاپہنچی۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 45 ہزار 888 میگاواٹ ہے، 2023 چوبیس کے دوران 66 فیصد بجلی کی صلاحیت استعمال ہی نہیں کی گئی اور اس کا خمیازہ بھی 17 روپے فی یونٹ کیپسٹی پیمںٹ کی مد میں  صارفین کو بھگتنا پڑا۔

نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بجلی کی قیمتیں فوری کم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔