حکومت ِپاکستان نے حال ہی میں تخمینہ لگایا ہے کہ خواتین کی اَفرادی قوت (لیبر فورس) میں شراکت کا فرق کم کرنے سے 1 کروڑ 93 لاکھ نئی ملازمتوں کی ضرورت ہے اور اگر اِس قدر تعداد میں ملازمتیں پیدا کر لی گئیں تو قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں قریب 23 فیصد اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح کے اعداد و شمار عالمی بینک اور عالمی ادارہ¿ محنت (آئی ایل او) نے بھی پیش کئے ہیں۔ عالمی بینک نے خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کو محدود کرنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان کے لئے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہاسین کا کہنا ہے کہ ”پاکستان میں اگرچہ خواتین کی شرح خواندگی میں اضافہ ہوا ہے لیکن خواتین کے لئے ملازمتی مواقع کم ہونے کی وجہ سے شرح خواندگی میں اضافے کا خاطرخواہ فائدہ نہیں اُٹھایا جا رہا۔“ لمحہ¿ فکریہ ہے کہ خواتین کو بسا اوقات ملازمتوں میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کو کام کاج کی جگہوں پر امتیازی روئیوں اور امتیازی سلوک کی شکایت بھیہے اور خواتین کی اکثریت کے لئے یہ بات قطعی طور پر ممکن نہیں ہے کہ وہ تن تنہا اِن حالات کو سدھار سکیں جب تک کہ حکومت اُن کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہو ،اس سلسلے میں اگر چہ ہر دور میں مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور موجودہ حکومت بھی اس ضمن میںکافی سرگرم ہے تاہم باوجود اس کے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ناموافق حالات کار کی وجہ سے خواتین کو عملی زندگی کے بیشتر محاذوں پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن اِس پورے منظرنامے سے صرف خواتین ہی کا نہیں بلکہ ملک کا نقصان ہو رہا ہے کہ اس صورت میں معاشی ترقی اور پیداواری صلاحیت کم رہتی ہے۔ کام کاج کی جگہوں میں خواتین خاص کر شیرخوار بچوں کی ماو¿ں کو توجہ اور سہولت کی ضرورتہے ۔
حکومت کی اس سلسلے میں جو ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کام کاج کی جگہوں پر مردوں اور خواتین دونوں کے لئے موافق و منصفانہ ماحول تشکیل دے کو پورا کرنے کیلئے مصروف عمل ہے تاہم اس ضمن میں مزید تیزی کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں تاحال یہ سوچ پنپ نہیں سکی ہے کہ بچوں کی دیکھ بھال اور خاندانی نظام میں جملہ امور صرف اور صرف خواتین ہی کی ذمہ داری ہیں۔ بچوں کی دیکھ بھال میں صرف والدہ نہیں بلکہ والدین کے کردار کو تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
ضرورت عوام کو اپنے آئینی حقوق سے باخبر رکھنے کی ہے۔ خواتین کو کام کاج کی جگہوں پر مساوی مواقع دینے کے لئے ضروری ہے کہ اِس بارے میں ہم اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کریں۔ خواتین زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔ آج کی خواتین اعلیٰ تعلیم کے ذریعے باشعور ہیں۔ اُن معاشی ترقی کے مواقع اور پائیدار روزگار فراہم کر کے معاشی ترقی کا حصول ممکن ہے۔ دوسری طرف جو خواتین افرادی قوت کا حصہ ہیں اُن کے حقوق کا تحفظ بھی یکساں اہم ہے۔ خواتین کو درست روزگار کا انتخاب کرنے میں مدد دینے اور اُن کے ملازمتی دورانیے میں مفادات کا تحفظ کرنے میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور یہی درست سمت میں اٹھایا گیا وہ درست قدم ہے جس کے دور روس اثرات سامنے آئےں گے۔دیکھا جائے تو ماضی کے مقابلے میں خواتین معاشرے میں زیادہ سرگرم کردار ادا کر رہی ہیں اور ہر شعبہ زندگی میں نام کما رہی ہیں تاہم اس کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ ملکی ترقی کا سفر تیز ہو۔