سری لنکا کرکٹ (SLC) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) نے ابتدائی طور پر اس سال جولائی میں دونوں ممالک کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے ساتھ ساتھ ون ڈے میچوں کو بھی شامل کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا تھا‘میڈیا رپورٹ کے مطابق اب یہ منصوبہ غیر متوقع حالات کی وجہ سے ختم ہوگیا ہے ، جو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے‘دریں اثناءایشیاءکپ میں پاکستان کی شرکت بھی شکوک و شبہات کا شکار ہے، جب بی سی سی آئی کے سیکرٹری اور اے سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے دوسرے ممالک پر واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے تجویز کردہ ”ہائبرڈ ماڈل“کو قبول نہیں کریں گے ‘جے شاہ نے حال ہی میں رکن ممالک کے سربراہوں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کیا اور تجویز پیش کی کہ ٹورنامنٹ ایک ہی مقام پر ہونا چاہئے، خاص طور پر سری لنکا۔پی سی بی نے ایک ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا تھا، جس کے تحت ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں گروپ مرحلے کے ابتدائی چار میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے۔ مزید یہ کہ اگلا مرحلہ جس میں بھارت کے میچز اور فائنل شامل ہیں، ایک نیوٹرل مقام پر کھیلا جانا ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان اپنا گروپ مرحلے کا میچ نیپال کے خلاف ہوم گراﺅنڈ پر کھیلے گا۔ اسی طرح سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان بھی پاکستان میں اپنے پول میچ کھیلیں گے۔ پی سی بی نے دبئی کو ہائبرڈ فریم ورک کے اندر ایک پسندیدہ غیر جانبدار مقام کے طور پر نامزد کیا تھا۔ٹیلی گراف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اے سی سی کی اگلی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے دوران بتایا جائے گا کہ دیگر تمام شریک ممالک سری لنکا میں کھیلنے پر رضامند ہو گئے ہیں‘رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پی سی بی کو بطور نامزد میزبان سری لنکا میں کھیلنا ہوگا یا دستبردار ہونا پڑے گا۔ اس صورت میں، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان وہ چار ٹیمیں ہوں گی جن میں پانچویں ٹیم کی شمولیت کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا کے حوالے سے واضح موقف اختیار کیا ہوا ہے اور اس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی بتا دیا گیا ہے تاہم تاحال بھارت نے پاکستان کی تجاویز پر کوئی اتفاق نہیں کیا ہے جس کے باعث تاحال ایشیا کپ کی میزبانی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ایشیا کپ اگر امارات میں ہوتا ہے یا سری لنکا میں تو اس سے پاکستانی ٹیم فائدہ اٹھا سکتی ہے پاکستان کے پاس اچھے سپنر ہیں‘یہاں کی وکٹیں بھی سلوہوتی ہیں جبکہ دوسری طرف ورلڈ کپ کے حوالے سے بھارتی کرکٹ گراﺅنڈز کی وکٹوں پر نظر ڈالی جائے تو وہ ورلڈ کپ کے دوران اپنی مرضی کی وکٹیں ضرور تیار کرائیں گے جس میں وہ بیٹنگ کے لئے سازگار وکٹیں زیادہ بنائیں گے جبکہ پاکستان کی ٹیم کا سٹرانگ پوائنٹ ان کی باﺅلنگ ہے پاکستان کا باﺅلنگ یونٹ کسی بھی مضبوط ترین بیٹنگ لائن کو ناکام بنا سکتا ہے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ دو اہم ایونٹس ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی سوچ سمجھ کرفیصلے کرنا ہوں گے کیونکہ ایشیا کپ کے بعد ٹیمیں میگا ایونٹس کی تیاری کریں گی۔