فحاشی اور تشدد: متعدد امریکی اسکولوں میں بائبل پر پابندی عائد

امریکی ریاست یوٹاہ کے متعدد اسکولوں میں بچے کے ایک سرپرست کی جانب سے ڈیوس اسکول ڈسٹرکٹ میں شکایت کے بعد بائبل پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جمعہ کو متعدد ذرائع نے اطلاع دی کہ مذکورہ سرپرست مبینہ طور پر اپنے ضلع میں ان کتابوں سے مایوس تھے اور اس لیے انہوں نے اپنی شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا۔

شکایت کنندہ کی شکایت میں پچھلے سال منظور ہونے والے ریاستی قانون کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں ایسی کتابوں پر پابندی عائد کی گئی ہے جن میں مواد کو ”فحش اور بے حیائی“ سمجھا جاتا ہے۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ بائبل ”سب سے زیادہ جنسی موضوعات والی کتابوں میں سے ایک ہے۔“

 مذکورہ شخص کے حوالے سے لکھا کہ نسخوں میں ”بے حیائی، حیوانیت، جسم فروشی، جنسی اعضا کی تبدیلی، عصمت دری اور یہاں تک کہ بچوں کا قتل“ بھی شامل ہے۔

زیادہ تر قدامت پسندوں کی طرف سے شروع کی گئی مذہبی کتابوں پر پابندی کی رپورٹوں میں اکثریت نے ایسے مواد کو نشانہ بنایا ہے جو صنفی شناخت یا جنسیت کا حوالہ دیتے ہیں۔

بائبل اب بھی ہائی اسکول کی لائبریریوں میں دستیاب ہوں گی۔

ڈسٹرکٹ نے بالآخر بائبل کو اس کے متن میں ”فحاشی اور تشدد“ کا حوالہ دیتے ہوئے پرائمری اور مڈل اسکولوں سے ہٹا دیا ہے، اور اسے ہائی اسکول کی لائبریریوں تک محدود رکھنے کی اجازت دی ہے۔

 ضلع میں تقریباً 74,000 طالب علم ہیں، اور ضلع کے صرف سات یا آٹھ اسکولوں کے پاس مذہبی کتاب کی کاپی تھی۔

ڈیوس اسکول ڈسٹرکٹ بائبل کے علاوہ مورمن کی کتاب پر بھی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔

یوٹاہ کی آبادی 50 سے 60 فیصد مورمنز پر مشتمل ہے۔

 مذہبی متن پر پابندی لگانے کی کوشش کے پیچھے استدلال یہ ہے کہ اس میں تشدد بھی شامل ہے۔

مورمن کی یہ کتاب بھی فی الحال بائبل کی تشخیص کے تحت اسی معیار پر جائزے سے گزر رہی ہے

اس تشخیص کے پیچھے استدلال یہ ہے کہ اس کے متن میں لڑائیاں، سر قلم اور اغوا شامل ہیں۔