پنشن حکومتی خزانے پر بوجھ، اصلاحات ناگزیر ہیں، عائشہ غوث

اسلام آباد: وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ پنشن کی مد میں اصلاحات ناگزیر ہیں اس وقت حکومتی خزانے پر بڑا بوجھ پنشن کا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نواں ریویو مکمل ہوجائے گا اگر نہ ہوسکا تو ہم عوام کے پاس جائیں گے تمام سیاسی جماعتوں کو معیشت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

سوموار کے روز سینیٹ خزانہ کمیٹی کے اجلاس اور اس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ حکومت کاملک میں فارن کرنسی اکاونٹس منجمند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسی تجویز زیر غور ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ہم نے آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ کے اعداد و چنار شیئر کئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کیساتھ بھی مذاکرات ہورہے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو کہا ہے وہ جلد نویں جائزے کو مکمل کرے انہوں نویں جائزے کی تکمیل کیلئے وقت انتہائی کم ہے اور ہمارے لئے پریشانی بھی ہے ہمیں ایم ڈی آئی ایم ایف نے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ نواں ریویو جلد مکمل کرلیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام دوست ممالک نے آئی ایم ایف کو فنڈز کی یقین دہانی کروادی ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ میں جتنی بھی ٹیکس چھوٹ دی ہے آئی ایم ایف کو اس پر اعتراض نہیں ہوگا ہمیں اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے ہمیں ٹیکس چھوٹ دینا پڑی ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ ملک میں پیداوار بڑھانے اور نوکریاں پیدا کرنے کیلئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوتے ہیں اورآئی ایم ایف بھی یہی چاہتا ہے کہ پیداوار بڑھے اور عوام کو روزگار ملے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہاکہ اس وقت حکومت پینشن اصلاحات ناگزیر ہیں، پینشن کی مد میں کئی کھرب روپے چلے جاتے ہیں پینشن کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سٹرکچرل ریفارمز کیلئے گیس اور پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے نویں ریویو کیلئے 30جون تک وقت ہے آئی ایم ایف کو بھی اندازہ ہے کہ ہم نے کتنے اقدامات کئے ہیں ہمیں پورا یقین ہے کہ نواں ریویو ضرور ہوگا تاہم اگر نہ ہوا تو ہم دوبارہ عوام کے پاس جائیں گے نے کہا کہ عالمی مہنگائی میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں ایف بی آر نے 223 ارب روپیکے نئے ٹیکس لگانیکی تجویز دی ہے، 88 فیصد نئے ٹیکس ایسے ہیں جو براہ راست ٹیکس ہیں لیکن ایف بی آر کے نئے ٹیکس مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہوں گے۔

 وزیر مملکت کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ یہ تھا کہ پرائمری سرپلس ہونا چاہیے جو نئے بجٹ میں ہے، آئی ایم ایف سبسڈیزکی مخالفت کرتا ہے جس کو اس بجٹ میں کم کیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر جماعتوں کے لیڈرزمیثاق معیشت کے لیے سنجیدہ ہیں، وزیراعظم جب اپوزیشن لیڈر تھے تو اس وقت کی حکومت کو میثاق معیشت کی دعوت دی تھی۔