آج کل دل کی بیماریوں کا بہت سننے میں آرہا ہے اور اس کی بڑی وجہ شاید یہی ہے کہ ہم نے طرز زندگی کو تبدیل کرکے گھاٹے کاسودا کیا ہے۔پیدل چلنے پھرنے کی بجائے ایک جگہ سے دوسری جگہ تک جانے کیلئے گاڑی کاسہارا لیتے ہیں۔جس کا یہ نتیجہ نکلاہے کہ دل کی بیماریوں میں اضافہ ہواہے ۔اس کا تدارک بہت ہی آسان ہے ۔ اٹھئے اور پیدل چلئے۔ صرف ہم نہیں بلکہ ماہرین بھی کہتے ہیں کہ چہل قدمی، دل اور دماغ کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو طویل عرصے تک صحت مند رہنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ماہرین کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ چہل قدمی دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کئی طرح سے کردار ادا کرتی ہے،یہ دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرتی ہے، آپ کا وزن کم کرنے اور خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ دائمی تنا ﺅکو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق جب آپ صحت مند طرز زندگی کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ دل کی بیماری کے خطرے کو ہی کم نہیں کرتے بلکہ دیگر کئی بیماریوں جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس اور کئی قسم کے کینسر کے خطرے کو بھی روک سکتے ہیں۔امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بالغ شخص کو ہفتے میں کم از کم ایک سو پچاس منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمی ضرور کرنی چاہئے ۔ سننے میں شائد ایک سو پچاس منٹ بہت زیادہ لگیں لیکن اگر انہیں سات دنوں پر تقسیم کر دیا جائے تو یہ دورانیہ بیس منٹ روزانہ سے زیادہ نہیں بنتا جسے ہلکی پھلکی واک کر کے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اب دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے اور صحتمند رہنے کے لئے اتنا تو کیا ہی جا سکتا ہے ۔ماہرین امراض قلب کا کہنا ہےہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمی یا 75 منٹ کی نسبتاً سخت جسمانی ورزش دل کی صحت کے لئے ضروری ہے اور 6-17 سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم 60 منٹ کی کھیل کود، بھاگ دوڑ کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں بیٹھے رہنے کے بجائے، چلنا پھرنا، کام کاج یا حرکت میں رہنا صحت کے لئے مفید ہے ۔اب اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی دن بھر کی دوڑ دھوپ، واک اور ورزش کا حساب بھی آپ کو معلوم ہو تو اس میں جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اس کے لئے پیڈومیٹر، موبائل فون اور کمپیوٹر کے پروگرام موجود ہیں جو مددگار ثابت ہو سکتے ہیں ۔واک یعنی پیدل چلنے کی پیمائش کا ایک مقبول طریقہ قدموں کی گنتی ہے جس میں دس ہزار قدم روزانہ کو بہترین ہدف سمجھا جاتا ہے، تاہم جرنل آف دی امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک مطالعے کے مطابق،وہ لوگ جو روزانہ کم از کم سات ہزار قدم چلتے ہیں وہ کم چلنے والوں کی نسبت اچھی صحت پاتے ہیں اور ان میں موت کے امکانات پچاس سے ستر فیصد کم ہوتے ہیں۔چہل قدمی ہر عمرکے لوگوں کے لئے ایک آسان اور مفید ورزش ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے دل تو صحتمند رہتا ہی ہے اور دوران خون میں بہتری آتی ہے، اس کے علاوہ صحت اچھی رہتی ہے اور موڈ خوشگوار، جوڑ اور پٹھے مضبوط اور وزن میں کمی اس کے علاوہ واک کر کے آئیے، پرسکون نیند آئے گی۔الزائمر کا کوئی علاج نہیں مگر پیدل چلنے سے اس سے بچا ﺅممکن ہے کیونکہ کھلی فضا میں پیدل چلنے سے دماغ تیز ہوتا ہے اور سانس کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔تاہم ماہرینِ صحت کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بعد چہل قدمی کا دورانیہ اور رفتار طے کرنا ضروری ہے۔چہل قدمی کے علاوہ آپ کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ واک کرنے اور ایکٹیو رہنے کے علاوہ بھی صحت مند رہنے کے بہت سے طریقے ہیں مثلا کھانا ایسا کھائیے جو سادہ اور متوازن ہو اوراس میں غذائیت ضرور ہو‘کچھ عادتیں بھی ترک کردی جائیں تو خود اپنے ہی حال پر مہربانی ہوگی مثلاًتمباکو نوشی سے اجتناب۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر بات بات پر تناﺅ اور ٹینشن کا شکار نہ ہوا جائے اور حالات کا مقابلہ ہمت اور حوصلے سے کیا جائے تو دل و دماغ کو فوری نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔