خوش رہنے کے اصول

اردو کے شہرہ آفاق شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب نے کہا تھا کہ ”رنج کاخوگر ہوا انسان تو مٹ جاتے ہیںغم۔۔ مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پہ کہ آسان ہوگئیں“مہنگائی ،بے روزگاری اور نفسسا نفسی کے اس دور میں خوش رہنا اگر مشکل ہے تو ناممکن ہر گز نہیں۔نفسیات کے ماہرین کا ماننا ہے کہ خوش رہنے کے لئے مسلسل ریاض کی ضرورت ہوتی ہے۔جس طرح فٹ بال، کرکٹ، سکواش، جمناسٹک اور دیگر کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی مسلسل سیکھنے، بہتر بننے اور کامیاب ہونے کی تربیت حاصل کرتے ہیں اسی طرح ہر انسان کو خوش رہنے کے لئے تربیت حاصل کرنی چاہئے ۔پروفیسر لاری سینٹوس کا کہنا ہے کہ خوش ہونا کوئی فوری یا اچانک عمل نہیں ہوتا ۔قلبی سکون اور خوشی کے لئے مسلسل محنت کرنا ضروری ہے۔یہ ایک فن ہے کہ غم کو کیسے پس پشت ڈالا جاسکتا ہے۔ سائنس نے بھی یہ ثابت کیا ہے کہ خوش رہنے کے لئے شعوری طور پر کوشش درکار ہے۔ یہ آسان نہیں ہے اور اس میں وقت لگتا ہے مگر اس میں کامیابی یقینی ہے۔خوش رہنے کے لئے پانچ اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے پہلا اصول یہ ہے کہ جو کچھ انسان کو میسر ہے اس پر شکر ادا کرے۔ کہ آپ کو صحت مند جسم اور خوبصورت شکل عطا کی گئی ہے۔ آپ کے بدن کا ہر عضو فعال ہے۔ آپ میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہے۔ آپ کے والدین اور بہن بھائی ہر مشکل میں آپ کےساتھ ہوتے ہیں۔ آپ سے بہت سے لوگ بے لوث محبت کرتے ہیں۔ آپ کو تین وقت پیٹ بھر کرکھانے کو رزق میسر ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں خوشبو کی مہک محسوس کرسکتے ہیں، سریلی آوازوں کو سن سکتے ہیںاور شکر ادا کرنے کے لئے اتنی نعمتیں کافی ہیں۔دوسرا اصول یہ ہے کہ اپنے ہونٹوں پر ہمیشہ مسکان سجائے رکھیں۔تیسرااصول یہ ہے کہ زیادہ اور بہتر طریقے سے نیند پوری کریں۔چوبیس گھنٹوں میں آٹھ گھنٹے نیند کرنے سے پرسکون اور خوش گوار رہنے میں مدد ملتی ہے۔چوتھا اصول یہ ہے کہ اپنی غذا سادہ اور مختصر رکھیں، پانچواں اصول یہ ہے کہ شور شرابے سے دور رہیں۔ٹینشن سے بچے رہیں۔جس کے لئے مراقبہ بے حد ضروری ہے اس سے ذہنی دباﺅ میں کمی آتی ہے۔روزانہ دس پندرہ منٹ کا مراقبہ انسان کو دن بھر پرسکون رکھتا ہے۔خود کو تعمیری سرگرمیوں میں مصروف رکھیں ہو سکے تولوگوں کو خوش رہنے میں بھی مدد کرتے رہیں۔ اپنے دوستوں اور گھروالوں کو زیادہ وقت دیں۔ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کو پسند ہوں۔یا جو آپ کو پسند کرتے ہوں۔حالیہ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ زیادہ وقت بِتانے سے انسان زیادہ خوش رہتا ہے۔اچھی سوچ کے حامل لوگوں کے ساتھ صحت مند باہمی تعلقات قائم کرنا نفسیاتی طور پر ہماری صحت اور خوشحالی کے لئے بہت مفید ہوگا۔زندگی بہت مختصر ہوتی ہے اس کے ایک ایک پل کو انجوائے کرنا چاہئے۔کسی دانشور کا قول ہے کہ زندگی ۔مسکرانے اور خوش رہنے کے لئے بھی ناکافی ہے نجانے لوگ رونے دھونے، غمگین رہنے، دوسروں کے لئے برا سوچنے اور خود کو کوسنے کے لئے وقت کہاں سے نکالتے ہیں۔مادیت پرستی کے اس دور میں ہم بعض اوقات دولت کا خوشی سے تعلق جوڑتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ دولت سے خوشی نہیں خریدی جا سکتی۔موجودہ دور میں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔کوشش کریں کہ کچھ وقت کیلئے اپنا فون خود سے دور رکھیں۔