سپوٹیفائی : ساز و آواز‘ اِرتقائی دور 

پاکستان میں موسیقی کی صنعت (میوزک انڈسٹری) میں حالیہ چند برسوں کے دوران نمایاں ترقی (ارتقا) دیکھا گیا ہے۔ کلاسیکل موسیقی ایک ورثہ ہے اور اِس کی جڑیں پاکستان میں پیوست ہیں۔ موسیقی کے گھرانے اور اُن کی روایات کے ساتھ موسیقی کے شوقین افراد کی بڑی آبادی ہونے کی وجہ سے پاکستان سازوآواز کی کھپت و پیداوار کے لئے متحرک مارکیٹ بن گیا ہے۔ روایتی طور پر‘ موسیقی کی صنعت میں کسی نہ کسی جسمانی (ہارڈ وئر) شکل میں موسیقی فروخت ہوتی ہے جیسا کہ آڈیو کیسٹ‘ سی دی‘ ڈی وی ڈی یا ٹیلی ویژن اور بالخصوص ایف ایم ریڈیو کے ذریعے موسیقی کی تقسیم یا نشریات ہوتی ہیں تاہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کو انقلاب سے روشناس کرایا ہے وہیں موسیقی اور تفریح و طبع کے دیگر ذرائع نے بھی ترقی کی ہے جس سے پورا منظر نامہ تبدیل ہو کر رہ گیا ہے بالخصوص جب ہم ’آن لائن‘ سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی بات کرتے ہیں تو اِن کی وجہ سے موسیقی سننے والوں کی تعداد اور موسیقی کی خریدوفروخت (کھپت) میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ’اسٹریمنگ پلیٹ فارمز‘ اُن وسائل کو کہا جاتا ہے جن کے ذریعے موبائل فون یا کمپیوٹروں کی وساطت سے موسیقی کے کسی ذریعے تک رسائی حاصل کی جاتی ہے اُور دیگر طریقوں جیسا کہ آڈیو کیسٹ‘ سی ڈی یا ڈی وی ڈی کے مقابلے اِس طرز انتخاب نے ترجیحی طریقہ کار کے طور پر شہرت حاصل کی ہے کیونکہ یہ نسبتاً آسان‘ سستا اُور باسہولت طریقہ ہے اُور اِس میں کوئی بھی موسیقی خریدنے سے قبل اُس کا کچھ حصہ سُنا بھی جا سکتا ہے جو انتخاب کے فیصلے کو آسان بناتا ہے۔پاکستانی موسیقی کے منظر نامے میں ایک قابل ذکر اضافہ سال 2021ءکے دوران اُس وقت دیکھنے میں آیا تھا جب اسپاٹائفائی (spotify) کو آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم کے طور پر متعارف کروایا گیا۔ موسیقی کے اِس ذریعے کی ماہانہ قیمت ’10 امریکی ڈالر‘ یعنی پاکستانی قریب تین ہزار روپے ہے۔ سپوٹیفائی مقامی اور بین الاقوامی موسیقی کی بہت بڑی لائبریری ہے اور ایک ایسا ذریعہ (پلیٹ فارم) ہے جس کے ذریعے دنیا کے کسی بھی ملک کی موسیقی اور موسیقاروں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ خوش آئند ہے کہ ’سپوٹیفائی‘ نے پاکستان کے لئے بھی اپنی خدمات کا آغاز کر دیا ہے اور اِس سے ’پاکستان کے گلوکاروں اور فنکاروں‘ کو اپنا کام نہ صرف عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ سامعین و ناظرین تک پہنچانے کا موقع ملے گا بلکہ یہی پلیٹ فارم اُن کے لئے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ سپوٹفائی کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ یہ موسیقی کے شائقین و صارفین کو اُن کی طلب (پسندیدگی) کی بنیاد پر موسیقی فراہم (اسٹریم) کرتا ہے۔ کوئی بھی صارف اپنی مرضی کی پلے لسٹ بنا کر اپنے ذوق کے مطابق موسیقی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے جبکہ اِس کے ذریعے نئے فنکار اور موسیقی کی نئی صنفیں بھی متعارف ہو سکتی ہیں۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ سپاٹیفائی کے الگورتھم صارفین کی سننے کی عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اُن کی پسند سے ملتی جلتی موسیقی سننے کی سفارش بھی کرتے ہیں اور اِس سے کوئی صارف اپنی پسند کی صرف پرانی (بھولی بسری) ہی نہیں بلکہ جدید موسیقی بھی دریافت کرتا ہے اور یہ موسیقی سننے کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کا ذریعہ ہے لیکن پاکستان میں پہلے سے موجود ’آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز‘ پر سپوٹیفائی کے اثرات کیا ہوں گے اور یہ غیرملکی ادارہ پاکستان کے مقامی
 اداروں کے لئے کتنا بڑا خطرہ ہے‘ یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے اور اِس کا جواب یہی ہے کہ پاکستان کے آن لائن سٹریمنگ اداروں کو بھی اپنی خدمات کا معیار بلند کرنا ہو گا اور اِس سلسلے میں اُن کے سامنے مثال موجود ہے۔سپوٹیفائی موسیقاروں کے لئے تقسیم اور مونیٹائزیشن کے لئے ’نیا راستہ‘ پیش کرتا ہے۔ کوئی بھی موسیقار سپوٹیفائی کے پلیٹ فارم پر اپنی موسیقی اپ لوڈ کرسکتا ہے اور یہ موسیقی پھر آن کی آن (ممکنہ طور پر دنیا بھر میں لاکھوں) سامعین تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے علاو¿ہ سپوٹیفائی صارفین کے موسیقی سننے کے تجزیات کو زیادہ دلچسپ اور حقیقی بنانے کے لئے اعداد و شمار بھی فراہم کرتا ہے اور کسی فنکار کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے ساتھ مارکیٹنگ کی حکمت عملی بھی پیش کرتا ہے جس کی
 وجہ سے موسیقی اور موسیقار دیکھتے ہی دیکھتے مقبول ہوتے چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں سپاٹیفائی کی آمد نے موجودہ آن لائن سٹریمنگ فراہم کرنے والوں کے درمیان مقابلے (مسابقت) کی فضا پیدا کی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ اس دنیا میں یایعنی سٹریمنگ کی دنیا میں بھی بڑی کمپنیوں کی مثال بڑی مچھلیوں کی ہے جو چھوٹی مچھلیوں کو ہڑپ کرلیتی ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ یورپی ممالک کے پاس جو سرمایہ ہے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے اتنے ہی سرمایے کی موجودگی ضروری ہے۔ تاہم دانشمندانہ انداز اور پالیسیوں سے ہر مشکل کا حل ڈھونڈنا ممکن ہے اور پھر صلاحیت اور تخلیقی قوت کا مقابلہ سرمایہ نہیں کر سکتا۔ اگر ہمارے فنکار اور متعلقہ حلقے اس سلسلے میں اپنی توانائیوں کو موثر انداز میں کام میں لا سکیں تو اس سے بڑے پیمانے پر ہم فوائد سمیٹ سکتے ہیںکیونکہ مقامی سٹریمنگ پلیٹ فارمز بھی یکساں مقبول ہیں لیکن سپاٹیفائی کے پاکستان آنے کے بعد بہت سے آن لائن سٹریمنگ کے کاروباری ماڈلز صرف اُسی صورت اپنا وجود برقرار رکھ پائیں گے جبکہ وہ اِس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کریں اور ظاہر ہے کہ ملک کے سخت معاشی حالات اور ٹیکسوں سمیت بجلی و دیگر ضروریات کی قیمتوں میں ہر سال اضافے کی وجہ سے اُن آن لائن سٹریمنگ اداروں کے لئے ممکن نہیں رہے گا کہ وہ کسی غیرملکی کمپنی کی خدمات کا مقابلہ کر سکیں۔ وقت ہے کہ مقامی کاروباری اداروں اور مقامی افراد کے روزگار کو بچانے کے لئے ریاستی مداخلت کے ذریعے ایک ایسا موافق کاروباری ماحول تشکیل دیا جائے جو آن لائن سٹریمنگ کے لئے انقلابی ثابت ہو اور اِس کے ذریعے پاکستانی آن لائن ادارے اور موسیقی و موسیقار خاطر خواہ فائدہ اُٹھا سکیں۔آج کل کا دور معاشی فوائد سمیٹنے کا دور ہے اور اس میں انٹر نیٹ نے ایک ایسی دنیا بسائی ہے کہ جہاں ہر لمحہ آپ کو موقع ملتا ہے کہ کسی دور دراز واقع کمپنی کے ذریعے اپنی کمائی میںاضافہ کریں۔ تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس حوالے سے بھر پور آگاہی اور ساتھ ہی بین الاقوامی قوانین سے بھی واقفیت ہو کہ کہیں انجانے میں کسی قانون کی خلاف ورزی ہونے کی صورت میںلینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔ اس وقت دنیا میں سٹریمنگ کی انڈسٹری بڑی وسیع ہوگئی ہے اور اس میں موسیقی سے لے کر گیمز کی سٹریمنگ سے بڑے پیمانے پر کمائی کا سلسلہ جاری ہے۔یہ وہ انڈسٹری ہے جس سے ہر ملک اپنا حصہ وصول کررہا ہے اور قیمتی زر مبادلہ کما رہا ہے پاکستان میں بھی ہر حوالے سے بڑی صلاحیت ہے اور اس سلسلے میں اگر کوشش کی جائے تو ہم بھی اس دنیا میں اپنی اہمیت منوا سکتے ہیں اور معاشی فوائد بھی سمیٹ سکتے ہیں۔اس حقیقت کو اب تسلیم کرنا پڑیگا کہ ڈیجیٹل دنیا میں جہاں مواقع بہت زیادہ ہیں وہاں ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے موثر اور دانشمندانہ پالیسیوں کا نفاز بہت ضروری ہے۔