لوک ورثہ : پچاس ہزار سے زائد ڈیجیٹل موسیقی آن لائن

‏لوک ورثہ، جسے باضابطہ طور پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوک اینڈ ٹریڈیشنل ہیریٹیج کہا جاتا ہے، نے اپنے میوزیکل آرکائیوز کو ڈیجیٹلائز کیا ہے، جس سے دنیا بھر میں موسیقی کے شائقین کو پاکستان کے میوزیکل لیجنڈز کی کچھ حیرت انگیز ریکارڈنگز تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔‏

اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کی جانب سے ویڈیو پیغام میں کہا گیا کہ موسیقی معاشرے کی روح ہے اور پاکستانی فنکاروں نے سکرین کی دھنوں کی ایک جادوئی دنیا تخلیق کی ہے جس نے دنیا کو جشن منانے کے لئے بہت کچھ دیا ہے۔‏

لوک ورثہ 1970 سے فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے اُور اِس دوران ریکارڈ کی گئیں نایاب ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئی ہیں وی ایچ ایس اور اینالاگ شکل سے ریکارڈنگز کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے۔‏

یہ پہلا موقع ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر پاکستان کے لوک خزانے کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔‏

‏آن لائن دستیاب لوک ورثہ آرکائیوز میں استاد راحت فتح علی خان، عابدہ پروین، عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی، غلام علی، اقبال بانو، منصور ملنگی، طفیل نیازی، فریدہ خانم، پٹھانی خان اور استاد سلامت علی کی ریکارڈنگ شامل ہیں۔‏

‏تفصیلات کے مطابق 50 ہزار سے زائد گانے، ویڈیوز اور پردے کے پیچھے کی فوٹیج بتدریج اپ لوڈ کی جائیں گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کی موسیقی کو دنیا بھر کے سامعین کے لئے پیش کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کاپی رائٹ حقوق محفوظ رہے. لوک ورثہ کے مطابق پاکستانی فنکاروں نے دنیا کو کچھ غیر معمولی موسیقی دی ہے اُور [اب] وقت آ گیا ہے کہ اسے سب کے لیے آن لائن دستیاب کیا جائے۔‏