ماحولیاتی تبدیلیوں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پوری دنیا میں سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے،پاکستان بھی ان ممالک میں سے ہے جہاں اس شعبے پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سوات، کالام، ناران، چترال، دیر اور دیگر علاقے کسی وقت دنیا بھر سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتے تھے۔ جن میں اکثریت ہمالیہ کی بلند و بالا چوٹیاں سر کرنے کی شوقین ہوتی تھی۔کورونا وائرس وبا کی وجہ سے پچھلے چند سالوں میں یہاں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی، تاہم 2023 میں شمالی علاقہ جات میں ایک مرتبہ پھر سیاحتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے تین ماہ میں تقریبا ًسات لاکھ سیاحوں نے ان علاقوں کا رخ کیا ہے، جن میں بیرون ملک سے آنے والے افراد کی ایک قابل ذکر تعداد بھی شامل ہے۔ سیاحتی سرگرمیوں میں تیزی کی ایک بڑی وجہ یو این ڈ ی پی کے تعاون سے خیبر پختونخواہ میں دس مقامات پر ٹورزم کیمپ ولیجزکا قیام ہے۔ جدید سہولیات سے آراستہ یہ کیمپنگ پوڈز پاکستان میں ایکو ٹورزم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایکو ٹورزم کی اصطلاح دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے، جس کا مطلب سیاحتی سر گرمیوں کے فروغ کے ساتھ دلفریب مقامات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے یونائیٹڈ نیشن ڈیویلپمنٹ فنڈزکے تعاون سے 2017 میں صوبے کے دس دلفریب مقامات پر ٹورسٹ کیمپ ولیجز کے قیام کے منصوبے کا آغاز کیا تھا۔ یورپیئن طرز کے ٹورسٹ پوڈز کا قیام پاکستان میں ایک نیا آئیڈیا تھا، جس سے یہاں ماند پڑتی سیاحتی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔یو این ڈ ی پی کے مطابق تین سو ملین روپے کے سرمائے سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کا ایک اور مقصد مقامی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی تھا، جس میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ اب تک سوات، چترال، بونیر بٹگرام، اپر اور لوئر دیر میں دس مقامات پر ٹورسٹ ولیجز قائم کئے گئے ہیں۔ ہر کیمپ میں دس ٹورسٹ پوڈ ز بنائے گئے ہیں جو اٹیجڈ واش روم، کچن اور دیگر جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔ ان کیمپ ولیجز کے قیام کے بعد دنیا بھر سے نجی شعبے نے بھی ان علاقوں میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا ہے۔ متعدد این جی اوز سیاحوں کو کھانے، سفر اور قیام کی دیگر بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لئے مقامی افراد کے کاروبار میں بھی مالی معاونت کر رہی ہیں جس سے صوبے کی معیشت پر مثبت ا ثرات مرتب ہوئے ہیں۔اس کیساتھ ساتھ لوات ہالہ سے پتلیاں جھیل تک سڑک کو جدید مشینری کے ذریعے ہموار کی گئی ہے پختہ روڈ اور بجلی کی دستیابی سے مقامی افراد کی حالت بھی پہلے سے بہتر ہو رہی ہے۔ سوات، ناران اور کاغان اپنی خوبصورتی اور موسم کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں۔ یو این ڈی پی کے مطابق پاکستان میں کیمپ ولیجز کے قیام کا منصوبہ توقع سے زیادہ کامیاب ثابت ہوا ہے اور ا ب تک اس کے تین فیز مکمل کئے جا چکے ہیں۔