ماحول دوست اور سستی بجلی حاصل کرنے کے شمسی توانائی میں سرمایہ کاری ’وقت کی ضرورت‘ ہے تاہم اِس حوالے سے چند تکنیکی ضروریات بھی ہیں جنہیں پانچ اور دس مرلے کے گھر کے لئے الگ الگ سے سمجھنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک ایسا گھر جس میں چار کمرے ہوں اور چاروں کو بیک وقت روشن رکھنا مقصود ہو اور وہاں پنکھے بھی چلانے ہوں تو اِس کے لئے 600 واٹ کے سولر سسٹم کی ضرورت ہو گی جبکہ پانچ مرلے کے گھر جس میں دو کمرے ہوں اُس کے لئے 300 واٹ کا سولر سسٹم کافی رہتا ہے۔ چھ سو واٹ کے سولر سسٹم کو لگانے کا خرچ قریب آٹھ لاکھ جبکہ تین سو واٹ کا سولر سسٹم اِس کی آدھی قیمت میں لگایا جا سکتا ہے۔ عموماً سولر سسٹم کی قیمت کا تعین ’فی کلوواٹ‘ کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ دو ماہ قبل (جون دوہزار تیئس میں) فی کلوواٹ والا معیاری سولر سسٹم کی قیمت 94 روپے تھی جو کم ہو کر 84 روپے فی کلوواٹ ہو چکی ہے اور سولر سسٹم فروخت کرنے والے ایک سے زیادہ دکاندار یہ بات یقین سے کہتے ہیں کہ ’آنے والے ہفتوں میں سولر سسٹمز کی قیمتیں مزید کم ہوں گی سولر سسٹم کی قیمت میں کمی متوقع ہے کہ مقامی صنعتوں کے درمیان اپنی مصنوعات کی فروخت بڑھانے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں آلات کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اگر کوئی صارف چھ کلوواٹ کا سولر سسٹم لگانا چاہے جس کے لئے اُسے چھ سولر پینلز کی ضرورت ہو گی تو اِن چھ سولر پلیٹس کی موجودہ قیمت ’2 لاکھ72 ہزار 200 روپے‘ ہے جبکہ سولر پلیٹس کو لگانے کے لئے جن اسٹینڈز (سہاروں) کی ضرورت پڑتی ہے اُن کی قیمت میں کوئی کمی نہیں آئی اور سولر پلیٹس نصب کرنے کے لئے درکار ایک اسٹینڈز (L3) کی قیمت ’11 ہزار روپے‘ ہے اور چھ کلوواٹ کے سسٹم کے لئے کل 22 ہزار روپے اسٹینڈز کا خرچ ہے۔ سولر سسٹم کی تیسری ضرورت کنورٹر کی ہوتی ہے جس کے لئے ’سینٹرونک 6000‘ کا انتخاب کیا گیا ہے اور اِس کی قیمت چند ہفتوں قبل کے مقابلے 10 ہزار روپے کم ہو کر 2 لاکھ 20 ہزار روپے ہو چکی ہے۔ چوتھی ضرورت بیٹریز کی ہوتی ہے۔ بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی نہیں آئی۔ چھ کلو واٹ کے سولر سسٹم کے لئے 4 بیٹریاں اگر لگائی جائیں تو فی الوقت اِن کی لاگت ’2 لاکھ 20 ہزار روپے‘ ہے اور سولر سسٹم کی حفاظت کے لئے آلات و دیگر ضروریات پر قریب 12 ہزار روپے الگ سے خرچ آتا ہے اور سامان کی نقل و حمل کے اخراجات سمیت 6 کلوواٹ کا ایک سولر سسٹم 7 لاکھ60 ہزار روپے سے آٹھ لاکھ روپے میں لگایا جا سکتا ہے۔سولر سسٹم سے ’بدظن صارفین‘ بھی ملتے ہیں اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لاعلمی کے باعث سولر سسٹم کی غلط کیلکیولیشن کرتے ہیں یعنی اُن کی ضرورت تو زیادہ ہوتی ہے لیکن وہ کم طاقت کے سولر پینلز یا سسٹم کا انتخاب کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سسٹم اُن کی توقعات اور ضروریات پر پورا نہیں اُترتا۔ پانچ مرلے کے گھر جس میں 2 کمروں کو بیک وقت روشن رکھنا ہو‘ اُس کی ضرورت 300 واٹ کے سولر سسٹم سے پوری کی جا سکتی ہے۔ کسی سولر سسٹم کی ضرورت کو کیسے معلوم کیا جاتا ہے اِس کے لئے سب سے پہلے ضرورت کا تعین کیا جاتا ہے جیسا کہ تین سو واٹ کے سولر سسٹم کا مطلب 2 پنکھے (160 واٹس)‘ 2 انرجی سیور بلب (پچاس واٹس)‘ ایک عدد ٹیوب لائٹ (چالیس واٹس) اور ایک عدد ایل اِی ڈی ٹیلی ویژن کو پچاس واٹس درکار ہوتے ہیں۔ ایل ای ڈی ٹیلی ویژن کی جگہ لیب ٹاپ یا کمپیوٹر بھی لگایا جا سکتا ہے۔ تین سو واٹ کے لوڈ کو چلانے کے 3 بنیادی چیزیں کی ضرورت ہے۔ پہلا فیصلہ یہ کرنا ہے کہ سولر سسٹم یوپی ایس یا انورٹر میں سے کس چیز پر چلایا جائے گا؟ دوسرا فیصلہ یہ کرنا ہے کہ شمسی توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لئے کس قسم کی اور کتنی بیٹریوں کا انتخاب کیا جائے گا؟ تیسرا فیصلہ یہ کرنا ہوگا کہ سولر سسٹم کے لئے کتنی پلیٹس درکار ہوں گی؟ عموماً سولر پلیٹس 150 واٹ‘ 250 واٹ اور 300 واٹ کی زیادہ مقبول اور باآسانی دستیاب ہیں لیکن اِس سے زیادہ طاقت اور مختلف معیار کی سولر پلیٹس بھی ملتی ہیں‘ جن کی قیمت اُن کی ساخت کے معیار کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ تین سو واٹ کے سولر سسٹم کو چلانے کے لئے کم سے کم 500واٹ کا یو پی ایس یا انورٹر چاہئے ہوتا ہے۔ اگر کم طاقت کا یو پی ایس یا انورٹر کا انتخاب کیا جائے گا تو اِس سے سولر سسٹم کی کارکردگی متاثر ہوگی اور یہ نظام گھر کا پورا لوڈ‘ پوری طرح نہیں اُٹھا پائے گا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ’یو پی ایس‘ خریدتے وقت عموماً مارکیٹ میں موجود دیسی ساختہ آلات خرید لئے جاتے ہیں جن پر تین سو یا پانچ سو واٹ لکھا تو ہوتا ہے لیکن اُن کی کارکردگی اِس کے مطابق نہیں ہوتی۔ بہتر یہی ہے کہ تین سو واٹ کے سولر سسٹم کے لئے آٹھ سو یا ایک ہزار واٹ کا ایسا ’یو پی ایس‘ یا ’انورٹر‘ کا انتخاب کیا جائے جو ’خودکار (آٹومیٹیڈ)‘ ہو جیسا کہ ’ہوم ایج‘ کا یو پی ایس خریدیں۔ اِن خودکار یو پی ایس میں ایک سے زیادہ حفاظتی آلات لگائے گئے ہوتے ہیں جن سے اوور چارج‘ اوور کرنٹ اور شارٹ سرکٹ پروٹیکشنز حاصل ہوتی ہیں۔ تین سو واٹ سسٹم کے لئے کم سے کم 25 ایمپئر طاقت کی بیٹری چاہئے ہوتی ہے۔ بیٹری کی طاقت ایمپئر فی گھنٹہ سے اخذ کی جاتی ہے۔ اگر 300 واٹ کے سسٹم سے 8 گھنٹے بجلی حاصل کرنی ہے تو اُس کے لئے فارمولا یہ ہے کہ 300 کو 8 سے ضرب اور 12 سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ 12 کا مطلب بیٹری کی بارہ واٹ صلاحیت ہے تو اِس سے ’200 اے ایچ (ایمپئر پر آور)‘ طاقت کی بیٹری چاہئے ہوگی۔ اگر کوئی صارف کم وقت کا بیٹری ’بیک اپ‘ حاصل کرنا چاہے تو ’100 اے ایچ‘ کی بیٹری بھی استعمال کرسکتا ہے جو 4 گھنٹے 300 واٹ کے آلات چلا سکے گا۔ بیٹریاں دو قسم کی ہوتی ہیں ایک تیزاب والی اُور دوسری خشک (ڈرائی) بیٹری۔ تیسری قسم کی بیٹری جیل (gel) اور چوتھی قسم کی بیٹری ٹیوبلر کہلاتی ہے۔ اِن کی قیمتیں بتدریج ایک دوسرے سے زیادہ ہوتی ہیں۔ ٹیوبلر بیٹری کا ’بیک اپ ٹائم‘ دیگر بیٹریوں کی نسبت بہتر (زیادہ) ہوتا ہے اور یہ زیادہ عرصہ کارآمد بھی رہتی ہیں۔ ہر بیٹری کی صلاحیت کا دسواں حصہ اُسے چارج کرنے کے لئے درکار کرنٹ کی مقدار ہوتی ہے جیسا کہ 200 ایمپئر کی بیٹری کو چارج کرنے کے لئے کم سے کم 20 ایمپئر کرنٹ درکار ہوگی۔ تین سو واٹ کے سولر سسٹم کے لئے ایسی سولر پلیٹس کا انتخاب کرنا ہے جو گھر کا لوڈ 25 واٹ اور بیٹری کو چارج کرنے کا لوڈ 20 واٹ بیک وقت فراہم کر سکیں یعنی ایک چھوٹے سولر سسٹم کے لئے کم سے کم 45 ایمپئر سسٹم کی ضرورت ہوگی۔ بارہ واٹ بیٹری سسٹم کے لئے بہتر یہی ہوتا ہے کہ 150 واٹ کی سولر پلیٹس کا انتخاب کیا جائے اور زیادہ واٹس کی پلیٹس نہ خریدی جائیں کیونکہ اِس سے زیادہ طاقت کی سولر پلیٹس 24 یا 48 واٹس کے سسٹمز میں لگانا بہتر رہتا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ 24 اور 48 واٹ کے سولر سسٹم اُن جگہوں پر لگائے جاتے ہیں جہاں سولر سے حاصل ہونے والی بجلی کی ضرورت زیادہ ہو جیسا کہ ایک ہزار واٹس یا اِس سے زیادہ کے سولر سسٹم کے لئے بہتر ہوتا ہے کہ اُنہیں چوبیس یا اڑتالیس واٹس کے سسٹمز سے منسلک کیا جائے۔ ڈیڑھ سو واٹ کا ایک پینل 18 سے 21 واٹ کے درمیان کرنٹ دیتا ہے لیکن جب اُسے سرکٹ کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تو یہ والٹیج کم ہو کر لگ بھگ 14 رہ جاتے ہیں اور اِس حساب سے 300 واٹ کے سسٹم کے لئے 150 واٹ کی کم سے کم 4 سولر پلیٹس درکار ہوں گی۔