واٹر ریسورسز ریسرچ نامی جریدے میں شائع شدہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسان اپنی سرگرمیوں کے نتیجے میں زمین کے اندر موجود پانی کے ایک تہائی ذخائر کو تیز رفتاری کے ساتھ سطحِ زمین پر لا رہا ہے۔زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ انسان کو یہ پتہ ہی نہیں کہ زمین کے اندر موجود ذخائر میں ابھی اور کتنا پانی باقی بچا ہے۔ماہرین کے ایک جائزے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس طرح زیرِ زمین موجود آبی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں لیکن تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ زیرِ زمین آبی ذخائر میں باقی بچ رہنے والے پانی کی مقدار کا بھی کوئی اندازہ نہیں ہے۔ایسے میں کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں کی ایک بڑی تعداد اِن آبی ذخائر کو استعمال کر رہی ہے، بغیر یہ جانے کہ کب اِن ذخائر میں موجود پانی ختم ہو جائے گا۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اِروائن کے محقق کے مطابقزیرِ زمین آبی ذخائر میں موجود پانی کی مقدار کو) ماپنے کے لیے اس وقت دستیاب فزیکل اور کیمیکل آلات بالکل ناکافی ہیں۔ ناسا کی جیٹ پروپلشن لیباریٹری میں پانی کے شعبے کے سینیئر سائنسدان کا مزید کہنا ہے کہ جتنی تیزی سے انسان دنیا کے زیرِ زمین آبی ذخائر کو استعمال میں لا رہا ہے، ان ذخائر میں موجود باقی ماندہ پانی کی مقدار کو جانچنے کیلئے ایک مربوط عالمگیر کوشش درکار ہے۔سائنسدانوں نے سطحِ زمین کے نیچے موجود آبی ذخائر میں کمی کو ناسا کے خصوصی مصنوعی سیاروں کی مدد سے ماپا ہے۔زیر زمین پانی کے سینتیس بڑے ذخائر میں سے آٹھ ذخائر کے حوالے سے سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ ان پر حد سے زیادہ دباؤ ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ ان ذخائر میں موجود پانی تیزی سے باہر نکالا جا رہا ہے اور ایسا کوئی قدرتی طریقہ موجود نہیں ہے کہ یہ ذخائر دوبارہ پانی سے بھر جائیں۔ پانچ دیگر آبی ذخائر کو انتہائی زیادہ دباؤ کا شکار قرار دیا گیا۔سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے زیرِ زمین آبی ذخائر کی حالت اور زیادہ خراب ہو جائے گی‘ سب سے زیادہ دباؤ کے شکار زیرِ زمین آبی ذخائر دنیا کے خشک ترین مقامات پر ہیں، جہاں ان ذخائر کے پھر سے بھر جانے کے لئے کوئی قدرتی ذریعہ موجود نہیں ہے۔ اس رپورٹ میں کھل کر کہا گیا ہے کہ پانی کے ذخائر خشک ہونے اور پانی کے کمیاب ہونے کی صورت میں اب ممالک کے درمیان پانی کے ذخائر اور دریاؤں پر لڑائی اور جنگ کاخطرہ پیدا ہوجائیگا، یعنی ایک طرح سے پانی کی کمیابی عالمی امن کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے‘پاکستان بھی اس خطے میں ہے جہاں کے زیر زمین پانی کے ذخائر پر دباؤکا سامنا ہے‘ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اولین قدم جو عالمی، حکومتی اور انفرادی سطح پر ضروری ہے وہ پانی کا کفایت شعاری کیساتھ استعمال ہے۔