اگر آپ کے گھر میں ایک یا دو ائرکنڈیشن ہیں اور آپ اُنہیں شمسی توانائی (سولر سسٹم) سے چلانا چاہتے ہیں اور ائرکنڈیشنز کے علاوہ آپ یہ بھی چاہتے ہیں کہ فریج‘ لائٹس‘ پنکھے‘ پانی کی موٹر اور دیگر عمومی استعمال کے برقی آلات بھی سولر سسٹم سے چلتے رہیں تو ایسی صورت میں کتنی طاقت کا سولر سسٹم نصب کرنا ضروری ہوگا۔ اِس پوری ضرورت کو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کسی صارف کو ہر ماہ اگر 600 یونٹ بجلی چاہئے اور اگر آپ ماہانہ چھ سو یونٹ بجلی کو پچاس روپے سے ضرب دیں تو کل تیس ہزار روپے کی بجلی شمسی توانائی سے حاصل کرنا ممکن ہے مگر کیسے اور اِس پر کتنی لاگت آئے گی؟ اِس سوال کا جواب دینے سے پہلے ایک ضمنی نکتہ یہ بھی بیان کر دیا جائے کہ فی یونٹ بجلی کی موجودہ قیمت پچاس روپے ہے لیکن اِس میں مزید اضافہ بھی ہوگا لہٰذا دانشمندی اِسی میں ہے کہ زیادہ نہیں تو گھر کا کچھ نہ کچھ یعنی بجلی کا بنیادی لوڈ ہی سولر سسٹم پر منتقل کر دیا جائے کیونکہ بجلی روزمرہ کے امور کی انجام دہی کے لئے لازم ہو گئی ہے کہ اِس کے بغیر انٹرنیٹ اور اِی کامرس سے لیکر گھروں دفاتر اور صنعتوں کی نگرانی (کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن سسٹم) بھی کام نہیں کر سکتے۔سولر سسٹم کا انتخاب کرنے سے پہلے گھر یا دفتر یا دکان کے برقی آلات جیسا کہ پنکھے‘ بلب اور ٹیوب لائٹس کو ’12 واٹ‘ پر تبدیل کرنے سے یہ پورا نظام انتہائی فعالیت سے چل سکتا ہے جیسا کہ اگر زیادہ چلنے والے پنکھوں کو ’بارہ واٹ‘ کے ’اے سی / ڈی سی‘ پنکھوں سے تبدیل کردیں۔ ایک اے سی/ ڈی سی پنکھا سات سے دس ہزار روپے میں ملتا ہے۔ اِسی طرح انرجی سیور بلب اور ٹیوب لائٹس کی جگہ ’ایل اِی ڈی بلب‘ لگانے سے بے تحاشا بچت عملاً ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ گھر کے تمام پرانے پنکھے اور پرانی لائٹس تبدیل کرنے کا آج سے زیادہ بہتر و مناسب کوئی دوسرا وقت نہیں ہوگا۔ ذہن نشین رہے کہ ایک اچھا ’اے سی / ڈی سی‘ پنکھا 35 واٹس پر عام پنکھے کے مقابلے پچاس فیصد سے زیادہ بجلی کی بچت کرتا ہے چونکہ ہم یہاں بات ’سولر سسٹم‘ کی کر رہے ہیں تو ’اے سی / ڈی سی‘ پنکھے اور انرجی سیورز یا ٹیوب لائٹس کی جگہ ’ایل اِی ڈیز‘ کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کا سولر سسٹم پر بوجھ کم رہے گا اور وہ زیادہ پائیداری و ہمواری سے چلے گا۔سولر سسٹم کے بارے میں پوچھے کے سوالات کو یکجا کر کے قارئین کی سہولت کے لئے جو ایک سوال تخلیق کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک عام صارف اپنے گھر ماہانہ 600 یونٹ بجلی پیدا کرنے والی صلاحیت کا سولر سسٹم کیسے لگا سکتا ہے اور جب ہم 600 واٹ ماہانہ کی بات کر رہے ہوتے ہیں تو درحقیقت اِس بات کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ اِن سوالات کا جواب یہ ہے کہ 5کلوواٹ (یعنی پانچ ہزار واٹ) طاقت کا سولر سسٹم لگانے سے کسی صارف کو ماہانہ 600 یونٹ بجلی میسر آ سکتی ہے اور پانچ کلوواٹ کا سسٹم لگانے کے لئے 555 یا 560 کلوواٹ صلاحیت والی 9 عدد سولر پینلز (جنہیں عرف عام میں شیشہ اور سولر پلیٹس بھی کہتے ہیں) خریدنا ہوں گی۔ یہ پلیٹیں خریدنے سے پہلے تسلی کر لیں کہ یہ لوجی‘ چیکو‘ ٹیسلا‘ شارپ یا ایل جی کمپنی کے بنائے ہوئے سولر پینلز ہی خریدیں۔ دکاندار اپنے منافع کے لئے غیرمعیاری اور مقامی طور پر بنے ہوئے سولر پینل آپ کو فروخت کرنے کی کوشش
کریں گے اور یہ دلیل بھی دیں گے کہ سب سولر پینلز کا کام ایک جیسا ہوتا ہے لہٰذا بڑی کمپنیوں کے برانڈز کو نہ دیکھیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ مختلف ناموں سے تیار کردہ مقامی سولر پینلز زیادہ سے زیادہ دس سال تک صحیح کام کریں گے جس کے بعد اُنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت پڑے گی جبکہ نامور کمپنیوں کے سولر پینلز عرصہ پچیس سال تک کارآمد رہیں گے اور اُنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ مقامی طور پر تیار کئے گئے سولر پینلز اور سولر آلات کے ڈبوں (پیکنگ) پر جو تفصیلات اور خصوصیات لکھی ہوتی ہیں وہ اکثر سولر پینل میں نہیں ہوتیں جبکہ تیسری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ معیاری سولر پینلز سورج کی کم روشنی میں بھی لمبے عرصے تک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور یہ بات محاورہ بھی ہے کہ سستا روئے بار بار اور مہنگا روئے ایک بار۔پانچ ہزار واٹ (پانچ کلوواٹ) کے سولر سسٹم کا انتخاب کرنے کا اگر فیصلہ کر لیا ہے تو یہ بھی ممکن ہے کہ پانچ سو بیس واٹ کے دس سولر پینلز خرید لئے جائیں اور یہی بات بہتر و دیرپا سمجھی جاتی ہے کہ پانچ سو یا پانچ سو بیس واٹ والے دس سولر پینلز خرید لئے جائیں اور اِس وقت کے لحاظ سے یہ ساڑھے تین لاکھ روپے کے سولر پینلز بنتے ہیں۔ اِس کے بعد سولر انورٹر کے انتخاب کا مرحلہ ہوتا ہے۔ پانچ کلوواٹ کا سولر انورٹر کم سے کم پانچ سال کی گارنٹی والا خریدنا چاہئے۔ دکاندار حضرات یہاں بھی کم قیمت آلات اور بنا گارنٹی آلات خریدنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن جس طرح کسی سولر سسٹم میں سولر پینلز اہم ہیں بالکل اِسی طرح ’سولر انورٹر‘ بھی انتہائی اہم ہوتا ہے
کیونکہ اِس کے ذریعے بارہ واٹ شمسی توانائی دوسو بیس واٹ بجلی میں تبدیل ہوتی ہے جبکہ ایک انورٹر مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کئی دیگر قسم کے کام بھی سرانجام دیتا ہے جن کی تفصیلات کسی دوسرے مضمون میں ذکر کی جائیں گی۔ مشورہ یہ ہے سولر سسٹم خریدنے کے لئے مارکیٹ جاتے وقت اپنے ساتھ کوئی ایسا سمارٹ فون ضرور لے کر جائیں جس میں انٹرنیٹ موجود ہو اور آپ موقع پر سولر پینل بنانے والی کمپنی کی تفصیلات اور کسی خاص ماڈل کے سولر پینلز کی پیداواری صلاحیت کے بارے میں دکاندار کے بیان کردہ تفصیلات کی تصدیق کر سکیں۔ اگر ایسا نہ کر سکیں تو ایک دن مارکیٹ میں دستیاب تمام سولر پینلز کے نام اور قیمتوں سے متعلق کوائف جمع کر لیں اور اگلے روز جا کر خریداری کر لیں۔ اِس طرح آپ کی تسلی و تشفی کے مطابق سولر سسٹم لگایا جا سکے گا جو لمبے عرصے تک آپ کی ضروریات پوری کرے گا اور آپ کو شکایت کا موقع بھی نہیں ملے گا یعنی تکنیکی ماہرین کو بار بار طلب نہیں کرنا پڑے گا۔ جو دکاندار سولر پینلز اور متعلقہ آلات کی گارنٹی لکھ کر نہیں دیتا تو ایسے شخص سے سولر پینلز نہ خریدیں۔ سولر پینلز اور سولر انورٹرز کا انتخاب کرنے کے بعد ایسے اسٹینڈز خریدنے ہوں گے جنہیں زنگ نہ لگے اور اِس مقصدکے لئے ’گلیونائزڈ سٹینڈز‘ ہی کا انتخاب کریں۔ پانچ کلوواٹ سولر سسٹم کے دس سولر پینلز کے پانچ عدد اسٹینڈز کی ضرورت ہوگی۔ اِسی طرح جو نٹ بولٹس وغیرہ سولر پینلز کو سٹینڈز کے ساتھ مضبوطی سے جوڑے رکھنے کے لگائے جائیں وہ بھی سٹین لیس سٹیل کے خریدے جائیں۔ ایک عام سٹینڈ اور عام نٹ بولٹس کی قیمت اور زنگ سے محفوظ نٹ بولٹس کی قیمت میں زیادہ فرق نہیں ہوتا لیکن اِس سے چند برس بعد فرق ضرور پڑتا ہے۔ ہر وہ نٹ یا بولٹ جو مقناطیس سے پکڑ کرتا ہو وہ سولر پینلز نصب کرنے کے لئے نہیں خریدنے چاہیئں۔ سولر پینل نصب کرنے والوں کی اکثریت جو عمومی غلطی کرتی ہے وہ یہ ہے کہ چھت پر سٹینڈز کو نصب کرنے کے بعد اُنہیں سیمنٹ سے ڈھانپا نہیں جاتا۔ اس عمل پر راج و مستری کی مزدوری سمیت زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار روپے خرچ ہوں گے لیکن اِن پانچ ہزار روپوں سے سولر پینلز کی میعاد یعنی پچیس سال ختم ہونے کے بعد بھی سٹینڈز اپنی جگہ برقرار رہیں گے۔ سٹینڈز نصب کرنے کے بعد ’ایک دو چار (یعنی ایک حصہ سیمینٹ‘ دو حصہ ریت اور چار حصے بجری)‘ کے تناسب سے گارھے کا استعمال ہونا چاہئے اور ایسا کرنا اِس لئے ضروری ہوتا ہے کہ آندھی طوفان کی صورت سولر پینلز سٹینڈ سمیت اکھڑ نہ جائیں۔ اگر کسی سولر پینل کے اوپر یا نچلے حصے پر لگا ہوا شیشہ ٹوٹ جائے تو اُس کی وارنٹی ختم ہو جاتی ہے۔سولر پینلز‘ سولر انورٹرز اور اسٹینڈز کے بعد چوتھی چیز تار اور بریکرز ہوتے ہیں جن میں درآمد شدہ تار اور اچھے معیار کے بریکرز خریدنے پر 35 سے چالیس ہزار روپے خرچ آتا ہے۔ پانچ کلو واٹ سسٹم کو نصب کرنے کی مزدوری پچیس سے تیس ہزار روپے طلب کی جاتی ہے۔ بنا بیٹریز پانچ کلوواٹ کے سولر سسٹم کو لگانے پر قریب چھ لاکھ روپے خرچ آتا ہے اور اگر اِس کے ساتھ بیٹریز لگائی جائیں تو دو سے تین لاکھ روپے کی بیٹریاں اضافہ کی جا سکتی ہیں۔