سوال: بارش یا ابرآلود موسم میں سولر سسٹم کام کرے گا؟ جواب: سولر سسٹم کا تعلق روشنی کی مقدار سے ہوتا ہے اِس پر بارش یا بادل اثر نہیں کرتے اور یہ مطلع ابرآلود ہونے کی صورت بھی کام کرتا ہے البتہ بادل ہونے کی صورت میں سولر پینلز کے توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ بارش ہو یا دھوپ سولر پینلز کبھی بھی ’100 فیصد‘ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اِن کی زیادہ سے زیادہ کارکردگی بھی 47 فیصد سے 50فیصد کے درمیان رہتی ہے یعنی جب سولر پینلز پوری طرح دھوپ میں بھی رکھے ہوں تب بھی یہ اپنی کل صلاحیت کے قریب نصف کے مساوی شمسی توانائی کو منتقل کر رہے ہوتے ہیں اور یہ قریب پچاس فیصد صلاحیت بھی درآمد شدہ بہترین سولر پینلز کی ہوتی ہے جبکہ کم قیمت درآمدی پینلز اور مقامی تیار کردہ پینلز بیس سے تیس فیصد کے درمیان توانائی فراہم کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا سولر سسٹم سے زیادہ توقعات وابستہ کرنے کی بجائے اِس سہولت کو یہ سوچ کر اپنایا جائے کہ اِس کے متبادل توانائی حاصل کرنے کے دیگر ذرائع زیادہ مہنگے ہیں‘ سولر پینلز فروخت کرنے والے اِس حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے لیکن اگر سولر پینلز بنانے والی کمپنیوں کی ویب سائٹس پر جا کر مصنوعات کی تکنیکی معلومات دیکھی جائیں یا سولر پینلز کی پشت پر لکھے اعدادوشمار کو پڑھنے کی خواندگی حاصل کر لی جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ پینلز پندرہ سے بیس فیصد کے درمیان شمسی توانائی کو منتقل کریں گے‘ جو صارفین زیادہ بہتر کارکردگی والے سولر پینلز خریدنے کے خواہشمند ہوں اُنہیں چاہئے کہ وہ Monocrysalline قسم کے پینلز خریدیں‘ یہ پینلز Polycrystalline کے مقابلے مستعد اور دیرپا ہوتے ہیں۔ مونوکرسٹالائن کی توانائی منتقل کرنے کی صلاحیت پندرہ سے بائیس فیصد جبکہ پولی کرسٹالائن پینلز کی صلاحیت پندرہ سے بیس فیصد ہوتی ہے۔ یہاں ایک ضمنی سوال یہ ہو سکتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ سولر پینلز سورج سے آنے والی 100 فیصد توانائی کو منتقل نہیں کرتے؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ سورج کی روشنی جو بظاہر ایک رنگ کی دکھائی دے رہی ہوتی ہے لیکن یہ بہت سے رنگوں کی روشنیوں پر مشتمل ہوتی ہے اور سولر پینلز کو اِس انداز میں تخلیق کیا جاتا ہے کہ یہ سورج سے آنے والی ہر رنگ کی شعاو¿ں
سے کچھ نہ کچھ توانائی کشید کریں لیکن اِس کے باوجود بھی سورج کی شعاو¿ں میں کئی ایسی اقسام کی روشنیاں بھی ہوتی ہیں جنہیں سولر پینلز اپنے اندر جذب نہیں کر سکتے اور اِن کی مختلف ویو لینتھ (wavelengths) کی وجہ سے سورج سے آنے والی 80 فیصد یا اِس سے بھی زیادہ توانائی ضائع ہو جاتی ہے۔ سولر پینلز پر تحقیق کے جاری عمل میں اب تک سولر پینلز کی صلاحیت بڑھا کر پچاس فیصد تک لے جائی گئی ہے تاہم ایسے جدید سولر پینلز بہت مہنگے ہیں اور پاکستان میں باآسانی دستیاب بھی نہیں ہیں۔سوال: سولر پینل کی عمر کتنی ہوتی ہے؟ جواب: سولر پینل کی عمر پچیس سے تیس سال ہوتی ہے جبکہ کمپنیوں کی جانب سے دس سال تک کی گارنٹی دی جاتی ہے لیکن اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ پچیس یا تیس سال بعد یہ سولر پینلز کام کرنا چھوڑ دیں گے بلکہ پچیس سے تیس سال بعد اِن کی کام کرنے کی صلاحیت میں پچاس فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔ سولر سیلز اِس طرح کام کرتے ہیں کہ سورج کی روشنی میں موجود ایک خاص قسم کے ذرات ہوتے ہیں جنہیں ’فوٹون Photons‘ کہا جاتا ہے۔ یہ فوٹونز بنا حجم یعنی massless ذرات ہوتے ہیں۔ جب بہت سے فوٹونز سولر پینلز سے ٹکراتے ہیں تو اِن میں سے زیادہ تر منعکس (reflect) ہو جاتے ہیں اور صرف بیس سے پچیس فیصد ہی جذب ہو پاتے ہیں۔ سولر پینلز بنانے والی کمپنیاں اِس حوالے سے مسلسل تحقیق کر رہی ہیں کس طرح زیادہ سے زیادہ ’فوٹونز‘ کو جذب کر لیا جائے کیونکہ روشنی میں نہ نظر آنے والے یہ ذرات درحقیقت توانائی لئے ہوئے ہیں اور انہی کی وجہ سے ہمیں سورج کی روشنی میں گرمی بھی محسوس ہوتی ہے۔ فی الوقت
تک سولر پینلز سوفیصد فوٹونز جذب نہیں کر رہے لیکن مستقبل میں ایسا ہونا ممکن ہے بلکہ ایک تحقیق اِس متعلق بھی جاری ہے کہ رات کے وقت جبکہ سورج کی روشنی موجود نہیں ہوتی لیکن سورج سے آنے والے توانائی کے ذرات کی بارش ہوتی رہتی ہے اور تجرباتی طور پر ایسے سولر پینلز بنا لئے گئے ہیں جو رات کے اندھیرے میں بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم اِن کی صنعتی پیمانے پر تیاری کا آغاز کب سے ہوگا‘ اِس حوالے سے کچھ بھی کہنا ممکن نہیں ہے۔سوال: سولر سسٹم کے ساتھ کونسی بیٹری لگانا زیادہ بہتر رہے گا؟ جواب: لیتھیم دھات سے بنی ہوئی لیتھیم ایون بیٹریاں سولر سسٹم کےلئے 2 وجوہات کی بنا پر بہترین سمجھی جاتی ہیں‘ پہلی وجہ یہ ہے کہ اِس قسم کی بیٹریوں کی عمر پندرہ سال تک ہوتی ہے جبکہ یہ اوسطاً پانچ سے پچیس تک کارآمد رہتی ہیں چونکہ بیٹری کسی بھی سولر سسٹم کا بنیادی جز ہوتا ہے اِس لئے درست سرمایہ کاری سے سولر توانائی کم قیمت رہتی ہے بصورت دیگر دس کلوواٹ کا سولر سسٹم جو مجموعی طور پر بارہ لاکھ روپے کا ہوتا ہے اور اِس میں چھ سے سات لاکھ روپے کی بیٹریاں لگائی ہوتی ہیں لیکن اگر دو سال بعد بیٹریاں خراب ہو جائیں تو دوبارہ چھ سات لاکھ روپے خرچ کرنا پڑیں گے اور ایسی صورت میں سولر سسٹم منافع بخش نہیں رہے گا۔سوال: کیا سولر سسٹم کو نصب کرنے کے بعد اِن کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے؟ جواب: سولر سسٹم کو دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی لیکن ایسے مقامات کہ جہاں بارشیں کم ہوں اور ہوا میں گردوغبار جیسی آلودگیاں زیادہ ہوں وہاں سولر پینلز کو ہر چند دن بعد یا کم سے کم ہر ہفتے ایک مرتبہ دھونا یا اِن پر جمی ہوئی مٹی کی تہہ صاف کرنے کی ضرورت پڑتی ہے جیسا کہ اِس سے پہلے سوال کے ایک جواب میں جواب میں کہا گیا ہے کہ سورج کی روشنی میں توانائی کے ذرات کی زیادہ تر مقدار سولر سیلز میں جذب ہونے کی بجائے منعکس ہو جاتی ہے تو اگر کسی سولر پینل پر مٹی کی تہہ پڑی ہو گی تو اِس سے فوٹونز زیادہ بڑی مقدار میں منعکس ہو جائیں گے۔ سولر پینلز بنیادی طور پر تین اقسام کے ہوتے ہیں۔ مونوکرسٹلائن‘ پولی کرسٹلائن اور تھن فلم نامی پینلز کی دیکھ بھال کی ضرورت ایک جیسی ہی ہوتی کہ انہیں گردوغبار سے صاف رکھا جائے۔