کم قیمت شمسی توانائی سے فائدہ اُٹھانے والوں کو بجلی کی ضرورت اور آلات کی خریداری میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے الگ الگ درجات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے بالکل اِسی طرح جب ہم شمسی توانائی سے زیادہ بڑے پیمانے پر بجلی حاصل کرتے ہیں تو اُس صورت میں شمسی توانائی کا یہ نظام (سولر سسٹم) 2 ناموں سے متعارف کرایا جاتا ہے۔ ایک نظام (سسٹم) کو ’آن گرڈ‘ اُور دوسرے کو ’آف گرڈ‘ کہا جاتا ہے۔ ’آن گرڈ‘ نظام وہ ہوتا ہے جس میں سولر سسٹم کو ’واپڈا‘ کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے اور اِس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ سولر سسٹم سے بننے والی بجلی اگر استعمال نہ ہو تو وہ ضائع نہیں ہوتی اور ’واپڈا‘ کو ایک خاص قیمت فروخت ہو جاتی ہے لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہ ’خاص قیمت‘ وہ نہیں ہوتی جس پر واپڈا کسی صارف کو فی یونٹ بجلی فروخت کر رہا ہوتا ہے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ واپڈا یونٹ بجلی کے عوض پیسے بھی دیتا ہے لیکن اُس کا الگ سے طریقہ¿ کار ہے جسے آسان بنانے کے لئے سولر صارفین کا ایک عرصے سے مطالبہ ہے کہ ایک تو واپڈا اُسی قیمت پر بجلی خریدے جس قیمت پر کسی صارف کو فروخت کر رہا ہے دوسرا بجلی کے خریدے گئے یونٹس کو پیسوں کی صورت خریدا کر اِن کے بدلے صارف کے اکاونٹ میں پیسے ہر ماہ خودبخود منتقل ہونے چاہیئں۔ سلور نیٹ میٹرنگ (گرین میٹر یا ریورس میٹرنگ) رکھنے والے صارفین کا تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ واپڈا سولر صارفین سے خریدے گئے بجلی کے یونٹ کا حساب کتاب ہر تین مہینے کے بعد یعنی ’سہ ماہی بنیادوں‘ پر کرتا ہے اور دس لاکھ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے والے سولر انرجی صارفین چاہتے ہیں کہ جس طرح واپڈا ہر مہینے بل بھیجتا ہے بالکل اِسی طرح ہر مہینے صارفین سے خریدے گئے یونٹس کی ادائیگی بھی کرے۔پانچ کلو واٹ (پانچ ہزار واٹ) کا ’آن گرڈ‘ سولر سسٹم لگانے کے لئے بنیادی ضروریات وہی ہیں جو تین کلوواٹ کے ’آف گرڈ‘ سولر سسٹم کے لئے بیان کی جا چکی ہیں البتہ چونکہ اِس میں اضافی بجلی کو فروخت کرنا ہوتا ہے اِس لئے واپڈا کے موجودہ ترسیلی نظام میں اِس بجلی نے شامل ہونا ہوتا ہے تو کچھ اضافی آلات لگائے جاتے ہیں جن میں حفاظتی آلات بھی شامل ہوتے ہیں اور ’سبز رنگ کا بجلی کا خاص میٹر جسے عرف عام میں ’گرین میٹر‘ بھی کہا جاتا ہے نصب کیا جاتا ہے۔ یہ میٹر واپڈا کا ایک خاص دفتر سولر سسٹم کی جملہ لوازمات اور شرائط پوری کرنے پر فراہم کرتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ’آن گرڈ سسٹم‘ میں سرمایہ کاری کرنے والے اُن مجاز ڈیلروں ہی سے رجوع کریں جو ’واپڈا‘ کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور جنہیں ایسے سولر سسٹم لگانے کا تجربہ اور حکومتی اجازت نامہ حاصل ہوتا ہے۔ ’5 کلوواٹ‘ کے سولر سسٹم کے لئے 335 واٹ (24 ولٹس) کے 16عدد سولر پینلز لگائے جاتے ہیں۔ یہ سولر پینل ’اے گریڈ‘ ٹائر ون‘ کے ہونے چاہیئں اور اِس کے لئے معروف کمپنیوں جیسا کہ ’کینیڈین سولر‘ وغیرہ کے پینلز کا انتخاب بہتر رہے گا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ سولر پینلز چونکہ سائز میں بڑے یعنی کم و بیش 77x39x1.40inch کے ہوتے ہیں اِس لئے آٹھ آٹھ پینلز کے دو گروپ بنا کر اُنہیں کسی بھی چھت کے دو الگ الگ حصوں پر رکھا جا سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے جگہ کی بچت ہوگی لیکن اگر زیادہ بڑا گھر یا جگہ ہو تو سولہ پینلز کو ایک یا دو قطاروں میں بھی لگایا جا سکتا ہے تاہم اِنہیں نصب کرنے کے لئے کم سے کم ’14 گیج‘ کے آہنی ڈھانچے (فٹنگ اسٹرکچر) پر نصب ہونا چاہئے اور نصب ہونے کے بعد اِنہیں کم سے کم ’4 ایم ایم‘ کی ارتھنگ وائر کے استعمال سے آپس میں ملا کر یعنی کامن کر کے ’اَرتھ‘ کر دینا چاہئے جس کے ساتھ ایک لائٹنگ اریسٹر (Lighting Arrestor) بھی نصب کیا جاتا ہے جو سولر سسٹم کو کسی ممکنہ آسمانی بجلی سے بچانے کے لئے ہوتا ہے اور واپڈا کی جانب سے شرائط میں ’اَرتھنگ‘ کا یہ نظام لگانا سولر صارف کے لئے لازم ہوتا ہے جس کے بغیر ’نیٹ میٹرنگ کنکشن‘ نہیں دیا جاتا۔ آن گرڈ سسٹم کی سب سے پیچیدہ چیز ’سولر انورٹر‘ ہوتا ہے جس کا درست انتخاب ماہرانہ رائے کے علاو¿ہ قبل از خریداری تحقیق سے ہونا چاہئے۔ مشہور و معروف کمپنیوں کے علاو¿ہ بھی کئی ایک ایسے برانڈیڈ (درآمدی) سولر انورٹرز مارکیٹ میں ملتے ہیں جن کی ویب سائٹس پر جا کر اُن کی خصوصیات دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے وہ کئی گنا زیادہ اچھی خصوصیات کے حامل ہیں۔ ایسے ہی ایک سولر انورٹر کا نام ’سولیس (Solis)‘ ہے۔ اِس انورٹر کو لگانے کے لئے حفاظتی نظام (پروٹیکشن سسٹم) میں ایک عدد تھری فیز انورٹر ’آو¿ٹ پٹ‘ پر لگایا جاتا ہے۔ پانچ کلوواٹ کا ’آن گرڈ‘ سسٹم لگانے کے فوائد کیا ہیں؟ اور کس قسم کی ضرورت رکھنے والے صارفین کو پانچ کلوواٹ کا ’آن گرڈ‘ سسٹم ہی کا انتخاب کرنا چاہئے؟ اِن سوالات کا جواب دینے سے قبل سولر سسٹم لگانے کے پیچھے کارفرما سوچ کو بیان کرنا ضروری ہے۔ سولر سسٹم لگانے والے کی سب سے پہلی پہلی ضرورت اور ترجیح یہ ہوتی ہے کہ واپڈا کی مہنگی بجلی سے چھٹکارا حاصل کرے۔ شہری علاقوں میں جہاں واپڈا کا ترسیلی نظام کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے وہاں ’آن گرڈ سولر سسٹم‘ ہی لگانا چاہئے کیونکہ دن کے اوقات میں تو ’سولر سسٹم‘ بجلی کی تمام ضروریات پوری کر دے گا اور رات کے اوقات میں بیٹریاں بھی چند گھنٹے پورے گھر کو بجلی فراہم کر دیں گی لیکن بالآخر واپڈا کی بجلی کہیں نہ کہیں‘چند گھنٹوں ہی کے لئے سہی لیکن مجبوراً استعمال کرنا پڑے گی اُور جب ہم واپڈا سے بجلی لیتے ہیں تو بجلی کی قیمت اُور اُس پر لاگو نصف درجن سے زائد مختلف ٹیکسیز و واجبات بھی ادا کرنا پڑتے ہیں اِس لئے ’آف گرڈ‘ لگانے سے سولر سسٹم کا مقصد معنوی لحاظ سے فوت ہی ہو جاتا ہے ذہن نشین رہے کہ نیپرا کی منظوری سے ’نیٹ میٹرنگ‘ کی سہولت ملنے کا عرصہ 40 دن کا ہے تاہم اِس میں کمی بیشی ہو سکتی ہے اور کسی صارف کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اُس کی نیٹ میٹرنگ کا عمل 2 ماہ میں مکمل ہوگا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی منظوری سے قبل واپڈا کے خصوصی شعبہ (پی اینڈ اِی ڈیپارٹمنٹ) کے اہلکار نصب شدہ سولر سسٹم کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں جو سولر سسٹم کی دستاویزات میں فراہم کردہ معلومات کا موقع پر موجود آلات سے موازنہ کرتے ہیں‘ پانچ کلوواٹ کا سولر سسٹم ہر ماہ 600 سے 650 یونٹس بجلی پیدا کرتا ہے۔ سردیوں میں سولر سسٹم سے حاصل ہونے والی بجلی کچھ کم ہوتی ہے لیکن ایک پانچ کلوواٹ کا سولر سسٹم تب بھی قریب چھ سو یونٹ بجلی دے ہی دیتا ہے۔ جن صارفین کی ماہانہ بجلی ضرورت تین سو یونٹ بجلی کی ہے اُنہیں چاہئے کہ وہ پانچ کلوواٹ کا سسٹم لگائیں اِس سے اُنہیں فائدہ ہوگا کیونکہ جو اضافی بجلی واپڈا کو فروخت ہوگی وہی دوبارہ استعمال کر کے بجلی کا بل کریڈٹ میں چلا جائے گا۔ پانچ کلوواٹ کا سولر سسٹم ایک سے ڈیڑھ ٹن کے تین یا دو ٹن کے دو ائرکنڈیشنر چلا سکتا ہے۔ اگر بجلی کا بل کریڈٹ میں چلا جائے تو واپڈا کا ’کیش بیک‘ کا نظام موجود ہے جس کے تحت درخواست دی جاسکتی ہے ایسی صورت میں واپڈا ایک خاص مدت اور طریقہ کار کے بعد پیسے واپس بھی کرتا ہے لیکن یہ صبرآزما عمل ہے جس کی تفصیلات بیان کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ۔