پنجاب کے شہر میانوالی میں کنڈل پیٹرولنگ پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک اہلکار شہید جبکہ 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ شب تقریباً 11 بج کر 45 منٹ پر 12 سے 15 دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا، تاہم محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کے تعاون سے ایک جرأت مندانہ کارروائی میں حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ہیڈ کانسٹیبل ہارون غیرمعمولی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو گئے، متعدد دہشت گرد زخمی ہوئے، محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں کی جانب سے علاقے کی مکمل تلاشی کے بعد 2 دہشت گردوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
بیان کے مطابق آپریشن آج صبح 7 بج کر 45 منٹ پر اختتام پذیر ہوا اور اس کے نتیجے میں 2 دہشت گردوں کی لاشیں برآمد ہوئیں، ایک جامع ڈیٹا بیس اور مقامی انٹیلی جنس کی مدد سے دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت زبیر نواز کے طور پر ہوئی جو کہ لکی مروت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپو گروپ کے امیر ارشد نواز کا بھائی تھا۔
زبیر نواز پنجاب اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں میں پولیس افسران، شیعہ برادری کے افراد کے قتل، ڈکیتی اور بھتہ خوری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ مطلوب دہشت گردوں کی فہرستوں میں سرفہرست تھا۔
بیان میں بتایا گیا کہ دوسرے دہشت گرد محمد خان کی شناخت اس گروپ کے نمایاں رکن کے طور پر ہوئی ہے جو زبیر سے بھی زیادہ خطرناک سمجھا جاتا تھا، اس کی شناخت نادرا، مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے استعمال کیے گئے جدید سافٹ ویئر سمیت بھرپور کوششوں کے ذریعے حاصل کی گئی۔
’دہشت گردوں کے دیگر ساتھیوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے‘
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ یہ آپریشن ہماری سیکیورٹی فورسز کے غیر متزلزل عزم اور بہادری کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ہمارے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے اجتماعی عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پُرعزم ہیں، دہشت گردی کی ایسی کارروائیاں امن اور انصاف کے حصول میں رکاوٹ نہیں بنیں گی۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے، ہلاک ہونے والے شرپسند ملک بھر میں دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھے، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں، دہشت گردوں کے دیگر ساتھیوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے حملہ پسپا کرنے اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر محکمہ انسداد دہشت گردی کو سراہا، انہوں نے کہا کہ فرض کی راہ میں شہادت کا عظیم مقام پانے والے کانسٹیبل ہارون خان کو سلام پیش کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ محض 2 روز قبل 29 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کردی تھی۔
اسی روز خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
قبل ازیں 14 ستمبر کو مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمداللہ سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس دھماکے سے ایک ہفتہ قبل ایک لیویز اہلکار کو ایک بس اسٹینڈ پر نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا جبکہ وہاں سے گزرنے والے 2 افراد بھی زخمی ہوگئے تھے۔