امریکی اور جرمن اخبار نے مشترکہ تحقیقات کے بعد پتا لگا لیا ہے کہ گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں یورپ کو روسی گیس سپلائی کرنے والی نارڈ اسٹریم میں دھماکے کس نے کیے؟
یورپ کو روسی گیس سپلائی کرنے کیلئے سویڈن اور ڈنمارک کے نزدیک بحیرہ بالٹک سے گزرتی نارڈ اسٹریم کی دو پائپ لائنوں میں پراسرار طریقے سے لیکج ہو گئی تھی، ابتدائی طور پر اسے لیکج ہی سمجھا گیا لیکن بعد ازاں یورپی سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ نارڈ اسٹریم کے مقام پر زیر آب دو دھماکے سنے گئے تھے جس کے بعد گیس پائپ لائن کی اس لیکج پر تخریب کاری کا شبہ ظاہر کردیا گیا۔
پائپ لائن کے دھماکے ایسے وقت میں ہوئے جب روس نے یوکرین کے ساتھ حالت جنگ میں تھا اور روسی فوجی آپریشن پر امریکا اور اس کے یورپی اتحادی اور روس آمنے سامنے آگئے تھے اور دونوں جانب تلخیاں عروج پر پہنچ رہی تھیں، روسی صدر نے پائپ لائنوں میں دھماکے کو عالمی دہشتگردی قرار دیدیا تھا۔
ایسی صورتحال میں مختلف تھیوریاں گردش کرتی رہیں کہ یہ دھماکے روس نے خود کروائے ہیں تاکہ اس کا الزام یورپ اور امریکا پر لگا کر یوکرین جنگ میں فائدہ حاصل کیا جاسکے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ دھماکے امریکا اور یورپ نے کروائے ہیں تاکہ روس کو مالی نقصان پہنچا کر یوکرین کے محاذ پر اسے کمزور کر سکیں لیکن اصل میں دھماکے کے اسباب کیا تھے یا ان دھماکوں کے پیچھے کون تھا یہ بات مکمل طور پر واضح نہ ہو سکی تھی۔
اب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور جرمن اخبار ڈیر اسپیگل نے مشترکہ تحقیقات میں دھماکوں کے پیچھے اصل محرک کا پتا لگا لیا ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نارڈ اسٹریم دھماکوں کے پیچھے یوکرینی اسپیشل فورس کے ایک کمانڈر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 48 سالہ کمانڈر رومن چاروِنسکی یوکرین کی اسپیشل فورسز میں بطور کوآرڈینیٹر خدمات سرانجام دے رہے تھے تاہم انہوں نے اکیلئے یہ آپریشن نہیں کیا بلکہ وہ اپنے سینیئرز سے احکامات لے رہے تھے۔
نارڈ اسٹریم 1 اور نارڈ اسٹریم 2 میں ہونے والے دھماکوں کیلئے چاروِنسکی 6 افراد پر مشتمل ٹیم کو لاجسٹک اور سپورٹ فراہم کرنے کے ذمہ دار تھے، انہوں نے فرضی شناخت پر کشتی کرائے پر لی اور ڈائیو کرکے دھماکہ خیز مواد پائپ لائن تک پہنچایا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرینی کمانڈر نے اپنے وکیل کے توسط سے ان الزامات سے انکار کردیا ہے جبکہ یوکرینی صدر بھی ان دھماکوں میں اپنے ملک کے ملوث ہونے سے انکار کرتے رہے ہیں۔