سموگ کی صورتحال کے پیش نظر پنجاب حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہفتے کو پنجاب کے 8 اضلاع میں تعلیمی ادارے، دفاتر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
سموگ کی صورتحال سے متعلق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے انسداد سموگ کا اہم اجلاس ہوا، ماہرین ماحولیات ، صحت و موسمیات نے سموگ کی صورتحال بارے بریفنگز دیں۔
اجلاس میں سموگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے، حکومت نے سموگ کے باعث لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، حافظ آباد میں ماحولیاتی اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ اور حافظ آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، ہفتے کو تعلیمی ادارے، سرکاری و نجی دفاتر، سنیما، پارکس اور ریسٹورنٹ بند رہیں گے، مارکیٹیں بھی ہفتے کو بند رکھی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کاکہنا تھاکہ چنگ چی رکشہ والوں کو30دن تک رجسٹریشن کرانا ہوگی، جوچنگ چی رکشہ رجسٹرڈ نہیں ہوگا وہ سڑک پر نہیں آئےگا۔
محسن نقوی نے کہا سموگ کسی بھی لحاظ سے اچھی چیز نہیں، بچاؤ اور سدباب ضروری ہے، سموگ کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو سانس اور آنکھوں کے امراض لاحق ہو رہے ہیں۔سموگ پورے خطے کیلئے مشکلات کا باعث بن رہی ہے سموگ کی وجہ سے فضائی آلودگی میں ا ضافہ ہورہاہے۔ہماری طرف سے فصلیں جلائے جانے کی شرح10فیصد ہے۔بھارت کی جانب سے فصلیں جلانے کی شرح90فیصد ہے۔کسانوں کیلئے جدید مشینری خرید رہے ہیں۔
نگران وزیراعلیٰ کاکہنا تھاکہ موسمیات کے حوالے سے مخصوص لیبارٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔لاہور کے تمام پیٹرول پمپس کے معیار کو چیک کیا جائے گا ۔
محسن نقوی کاکہنا تھاکہ سموگ پرقابوپانے کیلئے مصنوعی بارش برسائی جائے گی۔سڑکوں پرپانی کا سپرے کیاجارہاہے۔لاہور میں روزانہ 400کلو میٹر کے ایریا پر پانی کا سپرے کیا جارہاہے۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کاکہنا تھاکہ مستقبل میں الیکٹرک بائیکس متعارف کرانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔دھوئیں والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیاجارہاہے۔پولیس نے ابتک 4لاکھ 19ہزار چالان کئے ہیں۔80ہزار گاڑیاں اب تک بند کی جاچکی ہیں۔