پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بتایا نیب کی ٹیمیں چھ چھ گھنٹے تک کوئی تفتیش نہیں کر رہیں، پندرہ منٹ سوال کرتے ہیں پھر بیٹھ کر گپیں مار رہے ہوتے ہیں تاکہ باہر یہ تاثر دیا جا سکے کہ انتہائی سنجیدہ تحقیقات جاری ہیں۔
نعیم حیدر پنجوتھا نے بتایا کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں مسلسل تفتیش کی استدعا کی اور انہیں اجازت دی گئی، اسی طرح نو مئی کے حوالے سے 7 دن کا ریمانڈ دیا گیا، اور اس کے بعد جب خان صاحب سائفر کیس کے اندر گرفتار تھے تو اس کیس میں’غیر قانونی گرفتاری ڈالی گئی’۔
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ نیب عدالت میں جاکر بیان دیتی رہی ہے کہ موجودہ جو دستور ہے اس کے مطابق 10 دن ریویژن کی حد ہے، جب عدالت نے لا منسٹری سے وہ قانون منگوایا تو اس سے واضح ہوگیا کہ انہوں نے غلط بیانی کی ہے، اور انہوں نے پھر معذرت کی۔ اس کے بعد ہمیں لگا کہ ہماری درخواستیں بحال ہوں گی لیکن وہ خارج کردی گئیں کیونکہ نیب نے گرفتاری ڈال دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’نیب بار بار تاریخ ہی اس وجہ سے لے رہی تھی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ درمیان میں گرفتاری ہوجائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ آج خان صاحب سے بات ہوئی ہے، میں پوچھا 11، 11گھنٹے تفتیش ہوئی تو کیا سوالات کیے، جس پر انہوں نے بتایا کہ ’آتے تھے، بس دس پندرہ منٹ سوالات ہوتے تھے، اس کے بعد وہ گپیں مار رہے تھے، امپریشن باہر جانے کیلئے جی بڑی پروسیڈنگ ہو رہی ہے، بڑے اندر شواہد نکل رہے ہیں، یا عمران خان صاحب سیٹیسفائی نہیں کر پا رہے، اسی لیے ٹیموں پر ٹیمیں تشکیل دے کر وہاں بھیجی جا رہی ہیں‘۔
نعیم حیدر پنجوتھا نے بتایا کہ تفتیش کے دوران عمران خان نے کہا کہ’ہم تو مان رہے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کیس جو آپ نے بنایا ہے اس کے اندر 190 ملین پاؤنڈز جو ریکارڈ کا حصہ ہے وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پڑا ہے، اور میں اور بی بی القادر ٹرسٹ میں ٹرسٹی تھے، اس میں میرا کوئی بینیفٹ نہیں ہے’۔
اس سوال پر کہ القادر ٹرسٹ کی 460 کنال زمین کس نے دی تھی؟ نعیم پنجوتھا نے کہا کہ ’انہوں نے کوئی انکار نہیں کیا، ملک ریاض نے دی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ملک ریاض نے یہ زمین 190 ملین پاؤنڈز معاملے سے پہلے عمران خان کو دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ پراپرٹی بیچ نہیں سکتے، نہ یہ ان کا اثاثہ ہے۔