لاہور سیشن کورٹ نے صحافی عمران ریاض خان کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم کے مقدمہ میں فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جسے اب سناتے ہوئے عمران ریاض کی ضمانت مںظور کرلی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے عمران ریاض کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی۔ ایف آئی اے نے عمران ریاض سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
قبل ازیں صحافی عمران ریاض عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی اے، کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔ تفتیشی نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض کی حد تک تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ مقدمہ کس بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے تفتیشی نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کے حوالے سے متعدد ٹویٹس کیے گئے جنہیں عمران ریاض کے اکاؤنٹ سے ری ٹویٹ کیا گیا تھا۔ جب مقدمہ درج کیا گیا تو اس وقت عمران ریاض اغوا تھے۔
عدالت نے کہا کہ جس ٹویٹ کی بنیاد پر مقدمہ درج ہوا وہ ٹویٹ تو پہلے ہی ڈیلیٹ ہوچکا تھا۔ کیا آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مقدمہ درج کرنے سے پہلے ٹویٹ ڈیلیٹ ہوچکا ہے؟ ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بتایا کہ جی یہ بات درست ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عمران ریاض کی ضمانت کی مخالفت کردی۔ جبکہ سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسے اب سناتے ہوئے ان کی ضمانت مںظور کرلی گئی ہے۔