کیلے سے خارج ہونے والی تابکاری شعاع کتنی نقصان دہ ہے؟

دنیا کی ہر چیز جوہری ذرات پر مشتمل ہے۔ ایسے ہی عناصر میں سے ایک پوٹاشیم ہے جو کیلے اور مختلف سبزیوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ جو تابکاری شعاعیں خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کیلے میں پوٹیشیم K-40 ایٹمز ہوتے ہیں جو بے ساختہ ٹوٹ جاتے ہیں اور اس کے بدلے الیکٹران (بیٹا تابکاری) کے ساتھ ساتھ گاما شعاعیں خارج کرتے ہیں۔ یہ دونوں تابکاری شعاعیں انسانی بافتوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

اگرچہ کیلے میں K-40 ایٹمز کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی۔ تاہم پھر بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیلا کھانے سے کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟ اور اسے کھانے سے اصل خطرہ کیا ہے؟
مذکورہ بالا سوال کے جواب کا تعین تابکاری کی مقدار سے کیا جا سکتا ہے جو انسانی بافتوں میں جذب ہوتی ہیں اور ریم  میں ناپی جاتی ہیں۔

ایک کیلے میں تقریباً چار سو پچاس ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے،اور جب اسے کھایا جاتا ہےتو یہ  انسانی جسم میں کے چالیس کی صفر اعشاریہ صفر ملی ریم کی مقدار خارج کرتا ہے. موت کے خطرے  کیلئے بیک وقت میں کم از کم ایک ہزار کیلے کھانے ہونگے جس کے نتیجے میں دس ملی ریم تابکاری خارج ہوگی اور دس لاکھ میں سے ایک فرد کی موت کا خطرہ بڑھے گا۔