سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق وفاقی وزارتِ داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتِ عالیہ میں 10 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
لاپتہ شہری کے والد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرا بیٹا عبداللّٰہ صدیقی 6 سال سے لاپتۃ ہے۔
لاپتہ شہری کے والد کی فریاد سن کر جسٹس نعمت اللّٰہ نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ لاپتہ شہری سے متعلق کتنی جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں؟
پولیس حکّام نے عدالت کو بتایا کہ 16 جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے سیشن ہو چکے ہیں۔
پولیس نے 9 سال سے لاپتہ ریاست اللّٰہ سے متعلق پیش رفت رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروائی اور بتایا کہ ریاست اللّٰہ کا کیس جبری گمشدگی کی کیٹیگری میں شامل کر دیا گیا ہے۔
ایک اور لاپتہ شہری کی والدہ نے عدالت سے درخواست کی کہ میرا بیٹا واجد حسین 7 سال سے لاپتہ ہے، اس کے لیے کچھ تو کریں۔
لاپتہ شہری کی والدہ نے مزید کہا کہ 50 سال بھی لگ جائیں تو ہم عدالت آتے رہیں گے۔
عدالت نے ایس پی انویسٹی گیشن کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اور وفاقی وزارتِ داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی۔