سپریم کورٹ نے خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا، حکم نامے کے مطابق خصوصی عدالتیں ملزمان کا ٹرائل کرسکتی ہیں لیکن حتمی فیصلہ نہیں سنائیں گی، بینچ کی تشکیل نو اورکارروائی براہ راست دکھانے کی درخواستیں آئندہ سماعت پر سنی جائیں گی۔
سپریم کورٹ نے خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، عدالت عظمیٰ کا خصوصی عدالتوں سے متعلق تحریری حکم نامہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ آرمی ایکٹ کی دفعات 2(D)(1) اور ذیلی شقیں 1 اور 2 سمیت آرمی ایکٹ کا سیکشن 59(4) کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے، خصوصی عدالتیں ملزمان کا ٹرائل کرسکتی ہیں لیکن حتمی فیصلہ نہیں سنائیں گی۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بینچ کی تشکیل نو اور کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواستیں آئندہ سماعت پر سنی جائیں گی، ملٹری کورٹس میں ٹرائل روکنے کے فیصلے کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں، خصوصی عدالتوں کے خلاف درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ جسٹس مسرت ہلالی نے حکم امتناع جاری کرنے کی مخالفت کی، نوٹس نہ ہونے کے باوجود کچھ فریقین کے وکلاء پیش ہوئے اور تفصیلی فیصلے تک سماعت مؤخر کرنے کی استدعا کی، مقدمے کی مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔