لاہور ہائیکورٹ نے بغیر لائسنس کم عمر ڈرائیوروں کو جیل نہ بھیجنے اور ایس ایچ اوز کو کم عمر ڈرائیوروں کی ضمانتیں لینے کا حکم دے دیا ۔
تفصیلات کے مطاق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کم عمر ڈرائیورز کا کریمنل ریکارڈ بنانے کی خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ، عدالت نے ایس ایچ اوز کو کم عمر ڈرائیوروں کی ضمانتیں لینے کا حکم صادر فرما دیا ،عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ڈرائیورنگ لائسنس نہ ہونے پر گرفتار کوئی کم عمر جیل نہ جائے ،آئی جی پنجاب ایس ایچ اوز کے ذریعے کم عمر ڈرائیوروں کی ضمانتوں لینے کے حوالے سے اقدامات کریں ۔
اعظم علی بٹ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ڈی آئی جی کامران عادل ، ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس عدالت پیش ہوئے ، ایس ایس پی آپریشنز علی رضا ، ایس پی ، سی آر او عقیلہ نقوی سمیت دیگر پولیس افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے ، آئی جی پنجاب کی جانب سے کم عمر ڈرائیوروں کے مقدمات کا ریکارڈ نہ بنانے کے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ، ڈی آئی جی کامران عادل نے آئی جی پنجاب کی جانب سے رپورٹ پیش کی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سوال کای کہ آپ نے کہا تھا کہ کم عمر بچوں کا ریکارڈ نہیں بنائیں گے، ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس نے جواب دیا کہ یہ معاملہ حکومت کے نوٹس میں ہے، کابینہ نے اس معاملے پر فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ جو ڈاکو پکڑے جائیں ان کا ریکارڈ بھی بنائیں ،جوکم عمر ڈرائیورنگ لائسنس نہ ہونے پر مقدمات میں پکڑے جاتے ہیں ، ان کا ریکارڈ نہ بنائیں ، کم عمر ڈرائیوروں کو جیل نہ بھجوائیں وہاں جو صورت حال ہے، سب کو علم ہے، کم عمر ڈرائیوروں پر درج مقدمات قابل ضمانت ہیں ، ایس ایچ اوز ان کی ضمانت لے لیں ، اگر گرفتار کم عمر بچہ مچلکہ نہیں دے سکتا ، تو اس کے ورثاء سے لیا جائے ، ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ آئی جی پنجاب اس معاملے میں واضح موقف رکھتے ہیں ،جو بچے پکڑے جاتے ہیں ان کو میڈیا پر ہائی لائٹ نہ کیا جائے ،زندگیاں بچانا ٹارگٹ ہے، بچے ٹارگٹ نہیں ، ان کا مستقبل اہم ہے، جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ آپ آئی جی کی جانب سے رپورٹ جمع کروادیں ،عدالت اس کیس کی مزید سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی۔