اسرائیلی حملوں میں گھرے فلسطینیوں کے لیے سال 2023 نسل کشی کا سال ثابت ہوا، سال کے آخری تین ماہ کا ہر دن اور ہر لمحہ اسرائيلی بمباری اور میزائلوں کی زد میں گزرا۔
غزہ کی فضا بارود کی بو میں ڈوبی رہی، لوگ اپنے بچوں کے زخمی جسم اٹھائے اسپتالوں میں زندگی کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے، ماؤں کی آہوں نے عرش ہلادیا۔
اسرائيلی بریریت نے اکیس ہزار آٹھ سو سے زائد فسلطینیوں کو شہید کر گئی 7 اکتوبر سے جاری حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 21 ہزار 800 سے بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں زخمیوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار 451 ہوگئی ہے۔

ایسے وقت جب دنیا میں نئے سال کے استقبال کے لیےکاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے وہیں غزہ میں انسانی ضروریات، بھوک افلاس اور قحط کے خدشات کا کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے نئے سال کی آمد پر لاکھوں لوگوں کو قحط سے بچانے کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے وسط دسمبر تک غزہ کے رہائشی علاقوں پر 29 ہزار بم گرائے، غزہ کی تباہی جدید ریکارڈ میں بدترین تباہی بن رہی ہے۔
غزہ کے مظلوم دعا گو ہیں کہ نئے سال کا سورج اہل فلسطین کے لیے امن و سکون اور اسرائیلی مظالم سے جلد نجات کا پیغام لےکر طلوع ہو۔