انسانوں کے تعمیر کردہ سب سے بڑے اسٹرکچر دیوار چین کے چند دلچسپ حقائق

 سال لاکھوں افراد دیوار چین کو دیکھنے آتے ہیں اور اس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

یہ دنیا کے 7 جدید عجائب عالم میں شامل ہے اور صدیوں سے دنیا کے بیشتر حصوں میں مشہور ہے۔

دیوار چین کو 1987 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا تھا۔

تو اس کے بارے میں چند حیران کن اور دلچسپ حقائق جانیں۔

یہ کتنی بڑی ہے؟

دیوار چین بہت بڑی ہے بلکہ اسے انسانوں کا تعمیر کردہ سب سے بڑا اسٹرکچر مانا جاتا ہے۔

دیوار چین 21 ہزار 196 کلو میٹر سے زائد رقبے میں پھیلی ہوئی ہے۔

اس کی اوسط لمبائی اور چوڑائی 6 سے 8 میٹر ہے۔

کتنی پرانی ہے؟

یہ بہت قدیم ہے اور تاریخ دانوں کے خیال میں اس کی تعمیر کا آغاز 7 قبل مسیح میں ہوا تھا۔

یعنی اس کے قدیم ترین حصے 2700 سال پرانے ہو سکتے ہیں۔

220 قبل مسیح میں شہنشاہ چن شی ہوانگ نے چین کو متحد کیا اور پھر انہوں نے اصل دیوار کی توسیع شروع کی۔

دیوار کی تعمیر کا سلسلہ 2 ہزار سال سے زائد عرصے تک جاری رہا۔

کیا یہ ایک ہی دیوار ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ایک دیوار نہیں بلکہ متعدد دیواروں، ٹاورز اور دیگر تعمیرات کا مجموعہ ہے جو چین کے بڑے حصے پر پھیلا ہوا ہے۔

مگر دیوار کو تعمیر کیوں کیا گیا؟

زمانہ قدیم میں کسی فوج کے حملے کو روکنے کے لیے ایک بڑی دیوار کی تعمیر کو بہترین طریقہ سمجھا جاتا تھا۔

اس دیوار کی تعمیر بھی چین کو حملہ آوروں سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

چونکہ اس دیوار کی تعمیر صدیوں تک جاری رہی تو چین کو متعدد بار مختلف فوجوں کا مقابلہ کرنا پڑا۔

ایک سے دوسرے کونے میں پہنچنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

اس کے ایک سے دوسرے کونے کا سفر بہت طویل ہے / اے ایف پی فوٹو
اس کے ایک سے دوسرے کونے کا سفر بہت طویل ہے / اے ایف پی فوٹو

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ دیوار 21 ہزار 196 کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔

یہ فاصلہ سنگا پور اور لاس اینجلس کے درمیان فاصلے سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے اور اس پر پیدل چل کر ایک سے دوسرے کونے تک سفر کرنے میں 17 سے 18 ماہ کا عرصہ لگتا ہے۔

کیا یہ واقعی چاند سے نظر آتی ہے؟

ہوسکتا ہے کہ آپ نے سنا ہو کہ چاند سے دیوار چین کو دیکھنا ممکن ہے مگر یہ بات درست نہیں۔

خلا بازوں نے خلا سے دیوار چین کی تصاویر کھینچنے کی کوشش کی مگر کوئی بھی یہ ثابت نہیں کرسکا کہ اسے دیکھنا ممکن ہے۔