جاپان کے ایک علاقے نے سرکاری ملازمین کے لیے چار دن کا ورک ویک متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیبا پریفیکچر میں ایک نیا مسودہ قانون مقامی اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین ہفتے میں تین دن چھٹی کریں گے تاہم ہفتے بھر میں ان کے کام کے گھنٹے وہی رہیں گے جو اس وقت ہیں۔
علاقائی حکومت کا کہنا ہے کہ مہینے کے چار ہفتوں میں سرکاری ملازمین کو مجموعی طور پر 155 گھنٹے یعنی یومیہ ساڑھے نو گھنٹے کام کرنا پڑے گا۔
کام کے مجموعی اوقات میں تبدیلی نہ کیے جانے کے باعث ہفتے میں تین دن کی چھٹی کے باوجود تنخواہوں میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
چیبا پریفیکچر کی حکومت نے طے کیا ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت بہم پہنچانے کی غرض سے صبح 10 سے دن کے 3 بجے کے دوران ملازمین کا دفاتر میں موجود رہنا لازم ہوگا۔
واضح رہے کہ جاپان میں لوگ کام کے محنت شوقین نہیں بلکہ عادی ہیں۔ زیادہ کام کرنے سے زیادہ آمدنی کا حصول تو یقینی بنایا جاچکا ہے تاہم بیشتر افراد زندگی میں کچھ خلا سا محسوس کرتے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ لوگ کام سے کچھ ہٹ کر اہلِ خانہ، دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی وقت دیں تاکہ زندگی متوازن انداز سے بسر ہو۔
کام کے اوقات گھٹانے یا ہفتے میں دو سے تین دن کی چھٹی دینے کا تصور نیا نہیں۔ ترقی یافتہ معاشروں میں اس حوالے سے بہت کچھ سوچا اور کیا جارہا ہے۔ یورپ بھر میں حکومتیں فلاحی ریاست کے تصور کے ساتھ کام کرتی ہیں اور ہر سطح پر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولتیں یقینی بنانے کا سوچتی ہیں۔ یورپ اور امریکا میں بھی چار دن کا ورک ویک متعارف کرانے کی منصوبہ سازی کی جاتی رہی ہے۔ اس کا ایک بنیادی مقصد لوگوں کو معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے زیادہ وقت دینا ہے اور دوسری طرف حکومتیں اخراجات میں کمی بھی چاہتی ہیں۔ دفاتر، پلانٹ، شاپنگ پلازہ اور دیگر مقاماتِ کار ہفتے میں تین دن بند رکھنے سے اخجراجات میں غیر معمولی کمی کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ امریکا میں چند مقامات پر اسکول میں چار دن کا معمول بھی متعارف کرایا جاچکا ہے۔