یہ کیڑا بظاہر نقصان دہ نظر نہیں آتا لیکن یہ ایک خوفناک طفیلی کیڑا ہے جو کہ ہیئر وارم کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ ہیئروارم اپنے میزبان کیڑے (host) کے جسم میں جاکر اسکے دماغ کو کنٹرول کرتا ہے اور بالآخر وہ کیڑا جیسے کسی سحر کے زیرِ اثر ہو، پانی پر جا کر خود کو غرق آب کردیتا ہے۔
ہیئروارم اپنے ہوسٹ میں جا کر اس کے جینیاتی کوڈ کو چراکر اس کے ذہن کو قابو کرلیتا ہے اور پھر اسے کسی پانی کی سطح پر لے جاکر غرقاب کردیتا ہے تاکہ اپنی نسل کی افزائش کا عمل جاری رکھ سکے۔
جب یہ ٹیڈپول یا مچھر بڑے کیڑوں کے پیٹ میں ہضم ہو جاتے ہیں تو پھر ہیئروار بڑے ہوسٹ کے پیٹ میں ہی باہر نکلتا ہے اور اس کی اندرونی غذائیت کو جس میں جینیات بھی ہوتی ہیں، اندر سے ختم کرکے اسے لاچار و بےبس بنا دیتا ہے۔
اس پورے عمل میں صرف تین ماہ لگتے ہیں جس کے بعد ہیئروارم اپنے ہوسٹ کو پانی کی طرف ڈوبانے کے لیے لے جاتا ہے۔
چونکہ ہیئروارم پانی میں افزائش پاتے ہیں اس لیے ہوسٹ کے مرنے کے بعد وہ اپنی افزائش کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے قریب ترین ہیئروارم تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور پھر مذکورہ بالا عمل ازسرنو شروع ہوجاتا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں کو ہیروارم کی اس ’جادوئی چال‘ کے بارے میں برسوں سے معلوم تھا تاہم اسکے ’برین واش‘ کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں حال ہی میں معلوم ہوا ہے۔