ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے اختتام پر پاکستان اور ایران نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل 2024 تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق ایرانی صدر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام بھی وفد میں شامل تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان ایران کے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ ملاقات میں دنوں رہنماوں نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران متعدد مفاہمت معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے جبکہ اقتصادی تعاون کو تیز کرنے، اقتصادی اور تکنیکی ماہرین، چیمبرز آف کامرس کے وفود کے باقاعدہ تبادلے کی سہولت پر بھی اتفاق کیا۔

ترجمان کے مطابق ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کو بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ قرار دینے پر اتفاق کیا گیا، ایران اور پاکستان کے درمیاں باقی دو بارڈر میں مارکیٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان اتفاق کیا گیا ہے، باہمی کوششوں کے تحت سرحدی غذائی منڈی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دونوں ممالک نے سرحدی حفاظت کو بڑھانے کی طرف غور کیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا جس میں بجلی کی تجارت، بجلی کی ترسیل اور آئی پی گیس پائپ لائن پروجیکٹ شامل ہیں، دونوں رہنماوٴں نے اپنی باہمی تجارت کو اگلے پانچ سالوں میں 10 بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی تھی، پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے تھے۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر نے گزشتہ روز لاہور اور بعد ازاں کراچی کا دورہ کیا تھا۔ ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے آج کراچی سے تہران روانہ ہوگئے تھے۔