وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹریٹیجک اہمیت کے علاوہ دیگر تمام اداروں کی نجکاری کا اعلان کردیا۔
سرکاری محکموں کو خسارے کی دلدل سے نکال کر منافع بخش بنانے کا حکومتی مشن کے سلسلے میں وزیراعظم کی زیر صدارت وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کے امور پر اہم اجلاس میں پانچ سالہ نجکاری پروگرام کا روڈ میپ پیش کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل اداروں کو چھوڑ کر باقی خسارے میں جا رہے ہوں یا فائدے میں سب کی نجکاری ہوگی۔
اجلاس میں وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف،وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ، وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری ، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان وزیر پٹرولیم مصدق ملک ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ سرمایہ کاری دوست ماحول کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ سرکاری اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے بچیں گے، اور رقم سے عوامی سہولیات کا معیار بہتر ہوگا
وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اولین ترجیح قرار دیا، بولی سمیت پی آئی اے کی نجکاری کے تمام مراحل ٹی وی پر براہ راست نشر کرنے کی ہدایت، دیگر اداروں کی نجکاری بھی اسی اصول کے تحت ہوگی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کیلئے پری کوالیفیکیشن مئی کے آخر تک مکمل ہوجائے گی۔ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری پر بھی ضروری مشاورت جاری ہے۔ فرسٹ ویمن بینک کی یو اے ای کے ساتھ حکومتی سطح پر ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری بھی پروگرام 29-2024 میں شامل ہے۔ نجکاری کا عمل تیز اور مؤثر بنانے کے لئے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔