احمد فرہاد کے کیس میں عدالتی ریمارکس پر حیرت ہے، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایگزیکٹو اور پارلیمان اپنی ذمہ داری شعور کے مطابق ادا کریں انہیں کہیں سے ہدایات لینے کی ضرورت نہیں، شاعر احمد فرہاد کا مقدمہ عدالت میں ہے مجھے عدالتی ریمارکس پر حیرت ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج دکھ کی خبر ہمسایہ ملک ایران سے موصول ہوئی ہے، ہیلی کاپٹر حادثے پر پوری قوم رنجیدہ ہے، وزیراعظم آج ایرانی سفارت خانے میں بھی تشریف لے جا رہے ہیں، ایرانی صدر کے حالیہ دورے میں تعاون سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا تھا، پوری پاکستانی قوم تکلیف کے اس وقت میں ایران کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق بل لانے کی خبریں آرہی ہیں بل پر وزیراعظم نے کابینہ کی مشاورت سے کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی رانا ثناءاللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے، سوشل میڈیا کے بہت سے استعمال ہیں جن کا طریقہ کار ہونا چاہیے اس لیے  تنقید کرنے والے ایک دفعہ پورا پیکیج (قانون) پڑھیں، بل میں کوشش کی گئی ہے کہ کوئی زیادتی نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے ایشو پر بھی آج کل بات ہو رہی ہے، لاپتا افراد کے معاملے پر کچھ کام رہتا تھا کہ سابق حکومت کا دور ختم ہوگیا، پچھلے چار دہائیوں سے پاکستان کو لاپتا افراد کا ایشو درپیش ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی سماعت کے دوران کس طرح  کے ریمارکس آرہے ہیں، آئین پاکستان نے اختیارات کی تقسیم کے کچھ اصول واضح کردئیے ہیں آئین پاکستان کے مطابق ہر ایک کو اپنا کام کرنا ہے، انتظامیہ کا کام ہے جان و مال کی حفاظت کرے  حقوق پامال ہوں تو پھر عدالتوں کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاملہ حل نہ ہونے پر ذمہ داری پولیس کو سونپی جاتی ہے شاعر احمد فرہاد کا مقدمہ عدالت میں ہے مجھے عدالتی ریمارکس پر حیرت ہوئی ہے، عدالت کو ایف آئی آر اندراج سمیت مختلف اقدامات بارے اگاہ کیا، اس کے باجود یہ کہنا کہ سارے سیکریٹری عدالت آجائیں یہ عدالتوں کے مینڈیٹ نہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلاشبہ یہ سنجیدہ مقدمہ ہے آئین پاکستان ، افواج پاکستان سے متعلق بہت واضح ہے آئین پاکستان وزیراعظم کو بھی حقوق دیتا ہے، کابینہ کا اجلاس یہاں ہوگا عدالت کے یہ ریمارکس تکلیف دہ ہیں۔

انہوں نےکہا کہ ایگزیکٹو اور پارلیمان بھی اپنی ذمہ داری شعور کے مطابق ادا کریں انہیں کہیں سے ہدایات لینے کی ضرورت نہیں اور افواج پاکستان کو بھی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے۔