گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں چائے کی کھپت میں 17 فیصد اضافہ،چائے کی عالمی دن پر رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ ادارہ شماریات کے مطابق پاکستانیوں نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران چائے پر 54 کروڑ ڈالر خرچ کر دیئے۔ پاکستانی باشندوں نے گزشتہ 10 ماہ میں 54 کروڑ 74 لاکھ ڈالر پتی کی درآمد پر خرچ کیےجوکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں یہ 17 فیصد زائد ہے۔
محفل ہو یا بزرگوں کی بیٹھک، شادی کی تقریب ہو یا خواتین کی ناختم ہونے والی گفتگو، ہر جگہ چائے کا استعمال پاکستانی ثقافت کا حصہ بن چکا ہے۔ چائے کی تاریخ کافی پرانی ہے، عمومی رائے یہ ہے کہ چائے چین کی پیداوار ہے اور طویل عرصےتک چائے پر چین کا ہی ایک طرح سےقبضہ رہا ہے، لیکن اب چین کے ساتھ انڈیا اور میانمار میں بھی اچھی کوالٹی کی پتی کاشت کی جانےلگی ہے۔
مختلف ملکوں میں مختلف طریقوں سےچائے پی جاتی ہے، مغربی ملکوں میں چائےمیں دودھ کا استعمال کم ہے۔
ترکی میں سیب کےچھلکوں کی چائے بھی استعمال کی جاتی ہے جبکہ جنوبی ایشیا خاص کر انڈیا، پاکستان میں دودھ پتی اور کڑک چائے کا استعمال زیادہ ہے، چائے میں بھی نت نئی ورائٹی ہے۔ کسی کو چائے میں کافی ڈالنا اچھا لگتا ہے تو کسی کو الائچی، ادرک اور دارچینی والی چائے پسند ہے، کشمیری چائے بھی بےحد پسند کی جاتی ہے۔
دوسری جانب چائے کے شوقین افراد کہتے ہیں دن میں چائے پیئے بغیر گزار نہیں ، لمبی لمبی باتیں کرنی ہو دوستوں یاروں کی محفل سجانی ہو تو چائے کا شہریوں کی اولین ترجیح ہے، گرمی ہو یا سردی شہری چائے پینے کو پسند کرتے ہیں ۔