’’نیٹ میٹرنگ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی‘‘

اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

 بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی لائی جاتی بھی ہے تو ٹیرف میں تبدیلی نہیں آئےگی، جون 2023 تک نیٹ میٹرنگ 900 میگا واٹ تک تھی۔

بلال کیانی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں نیٹ میٹرنگ میں دگنا اضافہ ہوا، اس مالی سال کے آخر تک نیٹ میٹرنگ 2 ہزار میگاواٹ تک آجائے گی۔

انھوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کا پےبیک دورانیہ ایک سے ڈیڑھ سال ہے، ہوسکتا ہے کہ سولرنیٹ میٹرنگ کا پےبیک دورانیہ 3 سے 4 سال تک چلا جائے۔

بلال اظہر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ ہر ملک کا قانون ہے کہ سولر سسٹم میں بھی ایک حد سے آگے نہیں جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سولر انرجی پر ٹیکس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر پالیسی بیان دے دیا۔

سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے وقت میں نیٹ میٹرنگ کا آغاز ہوا، پچھلے 2 سالوں میں سولر پینل اور نیٹ میٹرنگ میں 100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ کس نے بات کی کہ ہم نیٹ میٹرنگ ختم کر رہے ہیں؟ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ یہ معاملات زیرِ غور ہی نہیں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو گردشی قرضہ روکنے کی بات کی ہے، اس وقت ہم آئی ایم ایف سے کسی قسم کی بات کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہیں۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ نجی سولر سسٹم سے 1500 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، سولر سسٹم میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ریفارم کریں گے، اگلے 5 سال میں توانائی شعبے میں اصلاحات لائیں گے اور اس کا گردشی قرضہ اوپر نہیں جانے دیں گے۔

اویس لغاری کے پالیسی بیان سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃالعین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اب لوگ بجلی افورڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی سولر، عوام مخالف حکومتی پالیسیز کی وجہ سے لوگ پہلے ہی متنفر ہیں۔

چند ہفتے قبل خبریں سامنے آئی تھیں کہ حکومت سولر سے پیدا ہونے والی بجلی پر ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم بعد میں پاور ڈویژن نے ان خبروں کی تردید کر دی تھی۔

پاور ڈویژن نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی یا پاور ڈویژن نے ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی، ایسی تجاویز اور ترامیم پر غور کر رہے جن سے غریب کو مزید بوجھ سے بچایا جا سکے۔

پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ صاحبِ ثروت لوگ بے تحاشا سولر پینل لگا رہے ہیں، گھریلو اور صنعتی صارفین سمیت حکومت کو بھی سبسڈی پر 1 روپے 90 پیسے کا بوجھ برادشت کرنا پڑ رہا ہے، اس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی سے 3 کروڑ غریب صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔

پاور ڈویژن کے مطابق یہ 1.90 روپے غریبوں کی جیب سے نکل کر متوسط اور امیر طبقے کی جیبوں میں جا رہے ہیں، یہی سلسلہ رہا تو غریب صارفین کے بلوں میں کم از کم 3.35 روپے فی یونٹ کا مزید اضافہ ہو جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 2017 کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد سسٹم میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا، اس کے بعد اب ایک ایسا مر حلہ آیا ہے کہ سولرائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہوا، اب نئے نرخ دینے کی ضرورت ہے، اور ہم پورے نظام کو اسٹڈی کر رہے ہیں، اور ایسی تجاویز اور ترامیم پر غور کر رہے جن سے غریب کو مزید بوجھ سے بچایا جا سکے۔

پاور ڈویژن نے اعلامیے میں کہا تھا کہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کی سرمایہ کاری کو تحفظ دیا جائے گا۔