سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
فیصل واوڈا نے توہین عدالت نوٹس پر 16 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا۔
فیصل واوڈا نے جواب میں کہا ہے کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ملزم سمجھتا ہے کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بے داغ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہین عدالت کا نوٹس واپس کیا جائے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت جسٹس بابر ستار کے گرین کارڑ سے متعلق معلومات کیلئے خط لکھا،دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی بہترین دفاع کیلئے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عدلیہ مخالف بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔