جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپر جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے نقصانات کے معاوضے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
پشاور میں قبائلی مشاورتی جرگے نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور انھیں بتایا کہ اپر جنوبی وزیرستان میں 32 ہزار آپریشن متاثرین خاندان تاحال نقصانات کے معاوضے سے محروم ہیں، 2017 میں ٹوکن دیا گیا تھا لیکن اب تک معاوضہ نہیں دیا گیا۔
جاوید محسود نے مولانا فضل الرحمان کو مزید بتایا کہ 80 ہزار خاندانوں کا سروے ہوچکا ہے، ٹوکن دیا گیا، 48 ہزار خاندانوں کو نقصانات کا معاوضہ دیا گیا تھا باقی رہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے لوگ مختلف شہروں میں آباد ہوئے، اپر جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں جلسے کے موقع پر مجھے ایک اسکول میں بٹھایا گیا، کیونکہ وہاں سارے گھر تباہ ہوگئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن 100 ارب روپے نہیں لگائے گئے۔