حافظ نعیم کی عید الاضحی پر ڈاکٹر فوزیہ سے ملاقات

  کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے عید الاضحی کے موقع پر امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ سے گھر جاکر ملاقات کی۔

ملاقات میں امیر کراچی منعم ظفر خان، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی، ٹاون چئیرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،اقبال ہاشمی، عرفان سید، محمد ایوب، فرخ شاہ ودیگر بھی موجود تھے۔

فوزیہ صدیقی نے حافظ نعیم الرحمن کا خیر مقدم کیا اور کہاکہ جماعت اسلامی کے ذمہ داران ہر سال عید کی خوشیوں میں ہمارے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور ہمارا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ہماری ملاقات میں ایک شیشے کی دیوارحائل تھی جس میں ایک دوسرے کی آواز سننا بھی مشکل تھا،میری ہمشیرہ کی حالت انتہائی خراب ہے، اس پر تشدد کیا جاتا ہے اور اذیت پہنچائی جاتی ہے،میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے اقدامات کرے۔

نعیم الرحمن نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ قاضی حسین احمد مرحوم،سید منورحسن مرحوم اور سراج الحق سمیت دیگر ذمہ داران باقاعدگی سے عید کے موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کی والدہ سے ملاقات کے لیے آتے رہے ہیں اور ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی 21 سال سے امریکہ کی جیل میں قید ہیں۔ سابق جنرل پرویز مشرف نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو چند ڈالر وں کے عوض امریکہ کے حوالے کیا تھا اور انہوں نے پاکستان کو امریکہ کی کالونی بنادیا تھا اور امریکی جنگ میں پاکستان کو شامل کردیا تھا جس کے نتیجے میں بلیک واٹر، سی آئی اے اور را پاکستان میں اپنی رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہیں، جماعت اسلامی نے ہمیشہ ان کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ 21 سال میں کئی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں اور سب ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کے لیے آتے تھے لیکن عملا کچھ نہیں کیا۔تمام تر اختلافات کے باجود قوم کی بیٹی کو واپس لانے کے لیے جماعت اسلامی حکومت سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے،وزیر اعظم اپنا کردار ادا کریں۔امریکی غلامی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ معاملہ کریڈٹ لینے کا نہیں قوم کا معاملہ ہے، پوری امت کا مسئلہ ہے، امریکہ جو پوری دنیا کو امن کا درس دیتا ہے اور عملا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایسے جرم میں 86 سال کی قید کی سزا سنائی ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔